اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی خزانہ کے کنونیئر سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں 480 ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ادائیگی پر آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔ کنونیئر سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ حکومت نے ایک روز میں بنکوں کو کھلوا کر 480 ارب روپے کا گردشی قرضہ ادا کیا ہے۔ حکومت نے آڈیٹر جنرل کی منظوری کے بغیر ادائیگی کی ہے۔ گردشی قرضوں کی ادائیگی میں 10ارب روپے کا مارک اپ بھی دیا گیا۔ ایک دن میں ہنگامی طور پر ادائیگی کر دی گئی۔ سرکاری طریقہ کار اور محکموں کو روند کر بے ضابطگی کی گئی۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ اگر مارک اپ کئی سالوں سے جمع ہو رہا تھا تو تھوڑا صبر کر لیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ واضح موقف آنا چاہئے کہ سالہا سال سے ادائیگیاں نہیں ہوئی تھیں۔ استعداد نہیں بڑھائی جارہی مزید آئی پی پیز لگائے جارہے ہیں۔ سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ غلط ادائیگی پر کمیٹی کو اعتراض ہے۔ صنعتیں و تجارتی سرگرمیاں بند، لوڈشیڈنگ ہر جگہ اس کے باوجود 32ارب روپے کی اضافی ادائیگی کی گئی۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ شاید نجی کمپنیوں کو لوڈشیڈنگ کا انعام دیا گیا ،18،18گھنٹے بجلی نہیں تھی جس سے سوالات پیدا ہوتے ہیںکہ طلب اور رسد میں بہت بڑا فرق بھی تھا، بات سمجھ سے باہر ہے۔ سسٹم میں بجلی تھی بھی یا نہیں۔ ادائیگی کرنے والوں کی ذمہ داری کا تعین کرنا پڑ ے گا۔ فیلڈ آفیسرز سے معلومات لی جائیں گی کہ آیا نجی بجلی گھروں نے سیلز ٹیکس ادا کیا ہے یا نہیں ۔ اگر ادا نہیں کیا گیا تو وصول کیا جائے گا۔ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ایف بی آرحکام سیلز ٹیکس ادائیگی کی رپورٹ دیں گے۔ اجلاس میں سینیٹرز کامل علی آغا، سعود مجید، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، ایف بی آر اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔