اسلام آباد (جاویدصدیق) سینٹ کے اجلاس میں سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی نے ایک نکتہ اعتراض پر اپنی گفتگو سے ایوان کو کشت زعفران بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینوں اور دوسرے ارکان کو انٹرنز مہیا کئے گئے ہیں جن سے ان کی کارکردگی بہتر ہو گئی ہے۔ لیکن سینٹ کے ارکان کو یہ سہولت نہیں دی جا رہی۔ سینٹ کے ارکان کے ساتھ وہی کیا جا رہا ہے جو کسی امیر آدمی نے ایک دیہاتی سے کیا تھا۔ اس امیر آدمی نے دیہاتی سے کہا کہ وہ چالیس روز تک باقاعدگی سے نماز ادا کرے تو وہ اسے ایک بھینس دے گا۔ دیہاتی چالیس روز تک نماز ادا کرتا رہا جس کے بعد اس نے بھینس دینے کا مطالبہ کیا تو جس شخص نے بھینس دینے کا وعدہ کیا تھا اس نے کہا میں نے تمہیں نمازی بنانے کے لئے بھینس دینے کا وعدہ کیا تھا اب تم نمازی بن گئے ہو اچھا ہوا۔ جس پر دیہاتی نے کہا تم بھینس نہیں دے رہے تو نہ دو میں نے بھی وضو کے بغیر نمازیں پڑھی ہیں۔ ترمذی کی اس بات پر ایوان میں قہقہے لگے۔ شاہی سید نے بھی ارکان کو اپنے تبصرہ سے محظوظ کیا۔ سینیٹر شاہی سید نے کہاکہ دہشت گردی کے حوالے سے جو الرٹ دیئے جا رہے ہیں وہ بہت عجیب ہیں۔ پولیس کی طرف سے یہ الرٹ آیا ہے دو کاروں میں جن میں سے ایک سوزوکی 2001ءماڈل ہے اور دوسری ٹویوٹا کار ہے علی الترتیب 8 کلو اور دس کلو بارود بھر دیا گیا ہے اور یہ کاریں دہشت گردی کے لئے استعمال ہوں گی۔ اس الرٹ سے تو یہ لگتا ہے کہ دہشت گرد پولیس والوں یا الرٹ جاری کرنے والوں کے سامنے بارود بھرتے ہیں اور وہ کھڑے دیکھتے رہتے ہیں اور الرٹ جاری کیا گیا ہے کہ آپ کی فیملی کو خطرہ ہے باہر نہ نکلیں۔ شاہی سید کے ان ریمارکس پر بھی ارکان نے قہقہے لگائے۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان کی طرف سے ملک میں دہشت گردی کی تازہ لہر کے پیش نظر اور محرکات پر ایوان اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے پر زور دیا اور کہا کہ حکومت اس حساس معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے اس سے اسے تقویت ملے گی۔ جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ وہ کل اس ایشو پر ایوان کو ان کیمرہ بریفنگ دیں گے۔
ترمذی