اسلام آباد (نمائند ہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں سندھ پبلک سروس کمشن میں چیئرمین اور ممبران کی غیر قانونی تقرریوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے متعلقہ حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے قرار دےا ہے کہ عدالت کوفریقین مشاورت کرکے بتائیں کہ اس دور میں جتنے امتحان اور انٹرویو ہوئے وہ دوبارہ سے کروائے جائیں یا یوں ہی رہنے دیے جائیں، مرضی کی قانون سازی ایک دن میں جبکہ جہاں کام نہ کرنا ہو سالوں لگ جاتے ہیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن کے بارے یہ کہنا مناسب نہیں کہ کےا اچھا اور کےا برا ہے۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ چیئرمین کمشن کے معاملات کے باعث نوکری حاصل کرنے والوں کو سزا کیوں دی جا رہی ہے، سزا دینی ہے تو اس کو دیں جس نے تقرر اور تعینات کیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ہم کسی کو سزا نہیں دینگے، قانون کے مطابق کام کرینگے، ہم نے نوٹس لیا جس پر چیئرمین سمیت 6 لوگوں کے استعفے آگئے۔ جسٹس امیرہانی مسلم نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کیا دوبارہ کمشن تشکیل دیا جا چکا ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے رولز بنا رہے ہیں جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ جو چیز مرضی کی ہواس کےلئے ایک دن میں رولز بنائے جاتے ہیں اور جہاں کام نہ کرنا ہو تو سالوں لگ جاتے ہیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ کتنے عرصے سے سیکریٹری قانون سندھ نہیں ہے، اگر سیکرٹری قانون ہی نہیں ہوگا تو کیا خاک رولز بنیں گے، ایک طرف شور مچا رہے تھے کہ عدالتی کارروائی کی وجہ سے کام رک گیا ہے اور ابھی تک کمشن تشکیل نہیں دیا گیا، اپنے رولز نہیں بن رہے تھے تو فیڈرل پبلک سروس کمشن کے رولز کو کاپی کر لیتے، ہم نے فیڈرل پبلک سروس کمشن کے رولز کو سامنے رکھتے ہوئے ہدایات جاری کی تھیں۔ سماعت کے دوران سپیشل انی شیٹو سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ ملازمین کی 47 فائلیں نیب لے گیا ہے، نیب کا موقف ہے ازخود نوٹس کیس کی وجہ سے تفتیش کرنا چاہتے ہیں جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ہم نے تو اس حوالے سے کوئی حکم نہیں دیا۔ عدالت نے فائلیں لے جانے پر پراسیکیوٹر نیب کو آئندہ سماعت پر طلب کر لےا ہے۔ جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ ہم یقینی بنائیں گے نیب اصل دستاویزات واپس کرے۔
سپریم کورٹ