واشنگٹن (آن لائن + اے ایف پی + اے پی پی) امریکی صدر ٹرمپ کو صدارت سنبھالنے کے بعد ایک اوردھچکا لگا ہے۔ ان کے نامزد کئے گئے وزیر محنت اینڈریو پزڈر دستبردار ہو گئے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق اینڈریو پزڈر پر سابقہ اہلیہ کو ہراساں کرنے اور غیر قانونی تارک وطن کو ملازمہ رکھنے کا الزام ہے۔ اینڈریوپزڈر کو خدشہ تھا کہ امریکی سینیٹ ان کی نامزدگی کی توثیق نہیں کرےگی۔ ان کو استعفی اس وقت دینا پڑ گیا‘ جب انکی سابقہ بیوی کا انٹرویو سامنے آگیا تھا‘ جس میں انہوں نے شوہرکے ہاتھوں تشددکی داستان سنائی تھی۔ اس سے پہلے ٹرمپ کو دھچکا اس وقت لگاتھا جب روس سے خفیہ تعلقات کے الزامات کا سامنا کرنے والے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن کوبھی عہدے سے استعفی دینا پڑ اتھا۔ ادھر مائیکل فلن کے استعفیٰ کے بعد کابینہ کے مزید ارکان کے استعفوں کا امکان ہے۔ مائیکل فلن کی روسی سفارت کار سے تعلقات اور فون پر کی گئی بات چیت لیک ہونے کے بعد وائٹ ہاو¿س میں کھلبلی مچ گئی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی امریکی خفیہ اور تحقیقاتی اداروں پر چڑھائی کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا ایف بی آئی اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی غیرقانونی طور پر معلومات اخبارات کو فراہم کر رہے ہیں۔ وائس آف امریکہ کے مطابق سینیٹ کے ری پبلیکن ارکان نے نامزد وزیر محنت کی حمایت کرنے میں ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تھا‘ جس کی وجہ کسی حد تک یہ بتائی جاتی ہے ا±نھوں نے اپنے سابق منتظم کو تاخیر سے ٹیکس ادا کیے تھے، جن کو امریکہ میں کام کرنے کا باضابطہ اختیار حاصل نہیں تھا۔ امریکی اخبار واشنگٹن فری بیکن نے وائٹ ہاو¿س کے اندر اور باہر متعدد ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فِلن کے معاملے میں افشا امور کے پیچھے درحقیقت امریکی ایف بی آئی اور دیگر انٹیلی جنس اداروں میں سابق صدر اوباما کے حامی عناصر کا ہاتھ ہے۔ تجربے سے عاری امر یکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا سے بھی الجھنے لگے۔ اپوزیشن لیڈر لیوپولڈو لوپیز کو رہا کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ ٹویٹر پر ایک پیغام میں ٹرمپ نے وینزویلا کی حکومت سے مطالبہ کیا اپوزیشن رہنما لیوپولڈو لوپیز کو رہا کر دیا جائے۔ امریکی صدر نے لیوپولڈو لوپیز کی بیوی کے ساتھ ملاقات کی تصویر بھی ٹویٹ کی۔ مظاہرین کو تشدد پر ابھارنے کا الزام پر لیوپولڈو لوپیز کو عدالت نے دوہزار پندرہ میں چودہ سال قید کی سزا دی تھی۔ دریں اثناءامیگریشن پالیسی کیخلاف سرگرم انسانی حقوق کے حامیوں نے تارکین وطن سے ٹرمپ کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے کاموں اور سکولوں میں نہ جا کر گھر میں بیٹھے رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے غیر قانونی تارکین کیخلاف کریک ڈا¶ن کو تیز کرنے کے اعلان کے جواب میں سوشل میڈیا پر بھی ایک روز کام پر نہ جانے کی بات کی جا رہی ہے۔ ”ایک دن تارکین کے بغیر“ کے نام سے جاری مہم میں ایک آن لائن پوسٹر میں کہا گیا مسٹر ٹرمپ تارکین وطن کے بغیر یہ ملک مفلوج ہو جائے گا۔ فلاڈلفیا، نیویارک، ہوسٹن، شمالی کیرولینا جیسی ریاستوں میں درجنوں ریسٹورنٹس اور دیگر کاروباری اداروں نے تارکین سے یکجہتی میں اپنا کام بند کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ جمعرات کے روز واشنگٹن کے درجنوں ریسٹورنٹس نے بھی کام بند کرنے کا اعلان کیا۔ دریں اثنا ٹرمپ انتظامیہ نے ویزا پابندی معطل کرنے کے حوالے سے اپیل عدالت سے واپس لے لی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے کہا اپیل ردوبدل کے ساتھ دوبارہ دائر کی جائے گی۔
امریکہ / احتجاج/ ٹرمپ