لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے فیس بک پر ممنوعہ مواد کیس میں سزا یافتہ نوجوان کو باعزت بری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پولیس اور پراسکیوشن مقدمات میں آزاد گواہوں کے پیش نہ ہونے کی بیچارگی دکھانا چھوڑ دے۔ مجرم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سی ٹی ڈی پولیس نے بے بنیاد مقدمہ درج کیا، گواہ اور شہادتیں نہ ہونے کے باوجود ٹرائل کورٹ نے محمد ثقلین کو آٹھ سال قید کی سزا سنا دی۔ پراسکیوشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایسے مقدمات میں آزاد گواہ دستیاب نہیں ہوتے کیونکہ وہ ڈرتے ہیں، عدالت نے قیدی کیخلاف گواہ اور شہادتیں پیش نہ کرنے پر سی ٹی ڈی اور پراسکیوشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سی ٹی ڈی اور پراسکیوشن کے پاس کوئی شہادت موجود نہیں ہے، پراسیکیوشن آزاد گواہوں کے ڈرنے کی دلیلیں دینا بند کر دے، کب تک کہتی رہیگی کہ گواہ ڈرتے ہیں، ہر مقدمے میں پولیس اور پراسیکیوشن بیچارگی کا اظہار کرتے ہیں۔ ایک ہی مرتبہ بتا دیں کہ پولیس اور پراسکیوشن کی بیچارگی کب تک رہیگی، اگر ایسا نظام ہی چلانا تو پھر پولیس اور پراسیکیوشن خود ہی ملزم کو سزا بھی دیدیا کرے۔
نوجوان بری