کراچی( خصوصی رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ میں رابطہ کمیٹی کو سینیٹ کے لئے چار ناموںکااختیار دے رہا ہوں۔ وہ نام مجھے دے دیں میں اعلان کردوں گا۔ میں اپنے امیداروں کے نام واپس لینے کو تیار ہوں۔ یہ بات انہوں نے پی آئی بی کالونی میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں کہی۔ انہوں نے کہاکہ کامران ٹیسوری نے مجھے نام دینے اور نام واپس لینے کا اختیار دے دیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اسے جیت او رہار کا مسئلہ نہ بنائیں میری ذمہ داریاں زیادہ ہیں میں سربراہ ہوںمیں بانی اختیارات نہیں مانگ رہا لیکن میں ممنون حسین جیسے اختیارات بھی نہیں چاہتا لوگوں کے ذہنوں میں کنفیوژن دور کرنے کے لئے میں نے دلچسپی لی ہے۔ پارٹی اور شہداءکی قربانیوں اور چالیس سالہ جدوجہد کو بچانے کے لئے میں نے فیصلے کئے ہیں۔ میرا دل بڑا ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ میڈیا کے سینئر صحافی ، مدیر ادریس بختیار، مظہر عباس اویس توحید جیسے لوگ آکر ثالثی کا کردار ادا کریں انہوں نے کہاکہ 7 فروری کو ثالثی کمیٹی نے جو فیصلہ دیا تھا وہ میں نے منظور کیا تھا۔ 11 تاریخ کو بھی ان کی بات مانی۔ انہوں نے کہاکہ کل جمعرات کو بہادرآباد کی جانب سے الیکشن کمیشن کو انٹرا پارٹی الیکشن رکوانے کے لئے درخواست دی گئی جس پر الیکشن کمیشن نے منع کردیا کہ ایسا نہیں ہوسکتا۔ واضح رہے کہ ہمارے 18 فروری کو انٹر پارٹی الیکشن ہورہے ہیں جس کے لئے ملک بھر سے نامزدگیاں کردی ہیں دوسری بات یہ ہے کہ جس نام نہاد دو تہائی اکثریت نے مجھے ہٹایا تھا۔ اس پر بہادر آباد نے الیکشن کمیشن سے کسی اور کا نام کنوینر یا سربراہ کی حیثیت سے رجسٹرڈ کرنے کی درخواست کی تو الیکشن کمیشن نے ڈاکٹر فاروق ستار کر بحیثیت کنوینر اور سربراہ برقرا رکھا اور میرے ہی نام پر پارٹی کو رجسٹرڈ رکھا جب کہ 18 فروری کے انٹراپارٹی الیکشن پر بہادر آباد کو کوئی اسٹے آرڈر نہیں دیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج کا جنرل ورکرز اجلاس غیر آئینی ہے یہ تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کے تحت ہورہا ہے۔ کارکنان گمراہ کن پروپیگنڈے میں نہ آئیں ۔سرکاری مشینری اور افراد وہاں جبراً استعمال کئے جارہے ہیں۔ سینیٹ کا مسئلہ حل کردیا تو سربراہ کی حیثیت سے میری عزت او رمیرا ختیار والا مسئلہ پہلے دن بھی تھا۔ حامیوں اور ووٹرز سے کہوں کہ وہ میری مدد کریں۔ جس طرح 11 فروری کو مجھے ہٹایاگیا ۔ میری انا یا میری ضد نہیں تھی ورنہ سینیٹ کے امیدواروں کا مسئلہ اٹکا رہتا انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ معاملہ عدالت میں جائے۔ دریں اثنا ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ کامران ٹیسوری کے استعفیٰ کی خبر غلط ہے انہوں نے اختیار مجھے دیا ہے۔
فاروق ستار