پشاور (بیورو رپورٹ) خیبر پی کے اسمبلی کا پانچ منٹ کا اجلاس، دس لاکھ روپے خرچ، نہ کوئی قانون بن سکا نہ قرارداد پاس ہو سکی بس نشستند، گفتند، برخاستند۔ خیبر پی کے اسمبلی کا اجلاس 25 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر مہر تاج روغانی کے زیرصدارت شروع ہوا تو تلاوت کلام کے بعد ہی قومی وطن پارٹی کے بخت بیدار نے کورم کی نشاندہی کی اراکین کی تعداد کم تھی سپیکر نے پندرہ منٹ کا وقفہ دینے کی کوشش اور گھنٹیاں بجائیں تاہم موجود اراکین نے بتایا کہ جنہوں نے آنا تھا وہ آچکے ہیں مزید کسی نے نہیں آنا ڈپٹی سپیکر نے مجبوراً اسمبلی اجلاس کو پیر تک کیلئے ملتوی کردیا ایوان میں صرف 28 اراکین حاضر تھے جن میں سے بیشتر کا تعلق اپوزیشن سے تھا جبکہ حاضری رجسٹرڈ میں 31 اراکین حاضریاں لگا چکے تھے۔ اسمبلی ہال کے باہر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے کہاکہ الیکشن قریب ہے بیشتر اراکین اسمبلی ہفتہ اتوار اپنے گھروں اور حلقہ نیابت میں گزارنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر جمعہ کو یہ مسئلہ پیش آتا ہے تاہم جو کچھ بھی ہوا وہ اچھا نہیں اراکین اسمبلی کو حاضری دینی چاہئے میں نے سپیکر سے درخواست کی ہے کہ پیر، منگل اور بدھ کے روز اجلاس جاری رکھا جائے۔ صوبائی وزیر نے کہاکہ حکومت کی سب سے زیادہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایوان میں حاضر ہو لیکن اپوزیشن اراکین کی بھی اتنی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی ایوان میں حاضر ہو کر اجلاس کو چلائے کیونکہ ان لوگوں نے بھی اپنے علاقہ کے مسائل کو سامنے لانا ہوتا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہاکہ ایوان کو چلانے والے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر اپنے حلف سے روگردانی کر چکے ہیں دونوں تحریک انصاف کی تقریبات میں بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں۔ ایوان میں صرف پی ٹی آئی کی ٹوپی انہوں نے اتاری ہوتی ہے ایوان کوچلانے کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہے مسلسل عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے روزانہ لاکھوں روپے خرچ کرکے کچھ حاصل نہیں کیا جا رہا۔ موجودہ دور حکومت میں ہر دوسرا اجلاس حکومت نہیں اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا جاتا ہے۔