ماسکو(آن لائن) افغان جنگ میں حصہ لینے والے سینکڑوں سابق روسی فوجیوں نے افغانستان میں خونزیر جنگ کے بعد روسی افواج کی واپسی کی 30 سالہ یاد منائی۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق اس ضمن میں انہوں نے ایک بینڈ کے ہمراہ گہرے سبز رنگ کی وردیاں پہن کر ایک دہائی تک جاری رہنے والی جنگ کی یاد میں مارچ پاسٹ کیا اور ہلاک ہونے والوں کی یادگار پر پھول جڑھائے گے۔ اس دوران ایک بینر بھی آویزاں کر رکھا تھا جس پر درج تھا کہ ہم نے مادرِ وطن کے احکامات کی تعمیل کی۔و اضح رہے کہ کابل حکومت کی طالبان سے لڑائی میں روسی افواج حکومت افغانستان کی کمیونسٹ حکومت کی مدد کو پہنچی تھی اور اپنے 14 ہزار فوجی جوان گنوا بیٹھی، اس تنازع نے سوویت یونین کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔افغانستان میں جنگ کا حصہ بننے والے ایک سابق فوجی اینڈری گوسیو کا کہنا تھا کہ لوگ اس جنگ کے حوالے سے شرمندگی محسوس کرتے ہیں، جیسا کہ یہ صرف ہماری جنگ تھی جبکہ عام عوام کی اس میں کوئی دلچسپی نہیں۔ حتیٰ کہ میری اولادوں کو بھی دلچسپی نہیں۔ افغانستان سے فوجی انخلا کے 30 سال مکمل ہونے پر صدر ولادی میر پیوٹن نے سابق فوجی ولادیمیر کوفتن کو روس کے سب سے بڑے اعزاز ’ہیروز آف رشیا‘ سے نوازا۔وہ اس وقت اسپیشل فورس کمانڈر تھے جنہوں نے1987 میں قندھار میں ایک ایسا اسٹنگر اینٹی کرافٹ میزائل پکڑا تھا جس پر امریکی دستاویزات درج تھیں، جو افغان جنگ میں امریکہ کی مجاہدین کو معاونت فراہم کرنے کا پہلا دستاویزی ثبوت ثابت ہوا۔