بھارت نے برطانیہ کی لیبر پارٹی کی اہم رکن پارلیمنٹ وآل پارٹی پارلیمانی گروپ برائے کشمیر کی چیئر پرسن، ڈبی ابرہمز کو ملک میں داخلے سے انکار کر تے ہوئے اسے نئی دہلی ائرپورٹ پرروک لیا اور دبئی ڈی پورٹ کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق پیر کی صبح 8 بجکر 50 منٹ پر دہلی ایئرپورٹ پہنچنے پر برطانوی رکن پارلیمنٹ کویہ کہہ کر روک لیا گیا کہ ای ویزا جو گذشتہ اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اکتوبر 2020 تک ویلیڈ تھا کومسترد کردیا گیا ہے۔اولڈھم ایسٹ اور سیڈلورتھ کی رکن پارلیمنٹ محترمہ ابرہمز نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی امیگریشن حکام نے ان کے ساتھ مجرموں جیساسلوک کیا ۔انہو ں نے کہاکہ: "باقی سب کے ساتھ ، میں نے ای ویزا سمیت اپنی دستاویزات کے ساتھ امیگریشن ڈیسک پر اپنے ساتھ پیش کیا ، میری تصویر لی تھی اور پھر اہلکار نے اپنی اسکرین پر نگاہ ڈالی اور سر ہلانے لگا۔پھر اس نے مجھے بتایا کہ میرا ویزا مسترد ہوگیا ، میرا پاسپورٹ لے گیا ، اور تقریبا دس منٹ کے لئے غائب ہوگیا. جب وہ واپس آیا تو وہ بہت بدتمیز اور جارحانہ تھا کہ مجھ پر 'میرے ساتھ آنے' کے لئے چیخ رہا تھا۔ میں نے اس سے کہا کہ مجھ سے اس طرح بات نہ کریں اور پھر اسے ڈپٹی سیل کے طور پر نشان زد کیے گئے علاقے میں لے جایا گیا۔ اس کے بعد اس نے مجھے بیٹھنے کا حکم دیا اور میں نے انکار کردیا۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ وہ کیا کر سکتے ہیں یا وہ اور کہاں لے جاسکتے ہیں ، لہذا میں چاہتی تھی کہ لوگ مجھے دیکھیں۔ جب میں نے اپنی بھابھی کے کزن کائی کورنگ کیاتو وہ پھر غائب ہوگیا ، جس کا مطلب تھا کہ میں اس کے ساتھ رہوں گا۔ کائی کا برطانوی ہائی کمیشن سے رابطہ ہوا اور انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا ہو رہا ہے۔امیگریشن کے متعدد عہدیداران کے میرے پاس آنے کے بعد ، میں نے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ ویزا کیوں منسوخ کیا گیا ہے ، لیکن کسی کو معلوم نہیں تھا۔ یہاں تک کہ اس فرد کا جو انچارج لگ رہا تھا نے کہا کہ وہ نہیں جانتا ہے اور واقعے میں افسوس ہوا ہے۔ لہذا اب میں صرف ڈی پورٹ ہونے کا انتظار کر رہا ہوں ، جب تک کہ ہندوستانی حکومت کا دل بدل نہ جائے۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بھارتی حکام نے ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا۔ ٹوئٹر پر ایک اور بیان میں انہوں نے کہاکہ وہ نئی دہلی میں اپنے بھارتی خاندان سے ملنا چاہتی تھیں، وہ سماجی انصاف اور سب کیلئے انسانی حقوق کے فروغ کیلئے سیاستدان بنی ہیں اس کیلئے وہ اپنی حکومت اور دیگر کا چیلنج جاری رکھیں گی جہاں پر نا انصافی ہو۔ اپنے ٹوئٹر پیج پر برطانوی رکن پارلیمنٹ نے گزشتہ سال 5اگست کو ایک خط تحریر کیا تھا جس میں انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 تحت حاصل خصوصی اختیارات کو ختم کرنے کے بھارتی حکومت کے فیصلے کی شدید تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر سے متعلق گروپ کی سربراہ ہونے کی حیثیت سے انہوں نے برطانیہ میں بھارتی سفیر کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں انہوں نے آرٹیکل 370 کے خاتمے پر انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا تھا۔علاوہ ازیں سینئر کشمیری رہنما الطاف احمد بٹ اور تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی اور دوسرے کشمیری رہنماوں نے برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کوہندوستان میں داخلے پر پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت ایسے اقدامات سے کشمیریوں کے حق میں آوازیں اٹھانے والوں کو دبا نہیں سکتی ، اپنے بیانات میں کشمیری رہنمائوں نے کہا کہ مودی سرکار اس طر ح کے اقدامات سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی سے عالمی توجہ ہٹانے میں کامیاب نہیں ہوگی ۔
بھارت کا برطانوی رکن پارلیمنٹ و کشمیربارے کل جماعتی پارلیمانی گروپ کی چیئر پرسن ڈیبی ابراہم کو ملک میں داخلے سے انکار
Feb 17, 2020 | 22:42