کراچی(اسٹاف رپورٹر)صوبائی وزرا سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے حلقہ پی ایس 88 میں دہشتگردی کرتے ہوئے پولنگ کے عمل کو روکنے کی کوشش کی ہے۔ الیکشن کمیشن پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف تمام تر شواہد کی موجودگی کے بعد اس کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کار سرکار میں مداخلت اور دہشتگردی کے الزام میں عائد کروائے۔ پولیس، رینجرز اورلوکل ایڈمنسٹریشن سمیت تمام ادارے الیکشن والے دن الیکشن کمیشن کے ماتحت ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز کیمپ آفس میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ اسکول سے باہر کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے منگل کی صبح سے ہی اپنے 40 سے 50 مسلح دہشتگردوں کے ساتھ پی ایس88 کے پولنگ اسٹیشنوں پر جاکر وہاں کے عملے، ووٹرز اور یہاں تک کے پولیس کو بھی دھمکیاں دینا شروع کیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام کی درجنوں ویڈیو کلپس موجود ہیں، جس میں وہ اپنے ان مسلح افراد کے ساتھ جا جا کر سب کو ہراساں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن سے مسلسل رابطہ بنائے رکھا لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی اور دوپہر 1 بجے الیکشن کمیشن نے ایک خط جاری کیا کہ حلیم عادل شیخ کو حلقہ سے باہر نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے قوائد و ضوابط کے خلاف پی ٹی آئی کے کئی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اس حلقہ میں ہونے والے ضمنی الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لئے اپنے مسلح افراد کے ساتھ گھومتے نظر آرہے ہیں اور یہ الزامات نہیں بلکہ اس کی ویڈیو شواہد بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور متعلقہ ڈی آر او کو قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور مسلح افراد کے ساتھ پولنگ اسٹیشنوں میں دندناتے پھرتے حلیم عادل شیخ کے خلاف خود ایف آئی آر کا اندراج کرانا چاہیے اور یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری علاقائی قیادت کی جانب سے متعلقہ تھانے میں اس حوالے سے درخواست بھی جمع کرائی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان وزرا نے کہا کہ جوکھیو گوٹھ میں حلیم عادل شیخ نے مسلح افراد کے ساتھ وہاں دھاوا ڈالا اور وہاں نہتے ووٹرز اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں پر جدید اسلحہ سے فائرنگ کروائی، جس کے نتیجہ میں متعدد افراد کے ساتھ ساتھ میڈیا کے ایک کیمرہ مین کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔