مونس الٰہی کی کالاباغ ڈیم کیلئے ترجیح

مکرمی! کالا باغ ڈیم کیلئے مونس الٰہی نے وزیراعظم صاحب کو ایک کمیٹی بنانے کی استدعا کی ہے۔اس پر کالا باغ ڈیم کیلئے مجھے جناب مجید نظامی صاحب کی کوششیں بہت یاد آئیں جنہوں نے کالا باغ ڈیم کیلئے کئی سال پہلے ایک عوامی ریفرنڈم کرایا تھا جس میں 99 فیصد عوام نے اس کے جلد تشکیل کئے جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ میں نے اس ریفرنڈم کے حق میں نوائے وقت کی ایڈیٹر کی ڈاک میں ایک کالم بھی لکھا تھا۔ اس کے بعد میں نے کالاباغ ڈیم پر کئی کالم لکھے۔ مجید نظامی صاحب نے مجھے ملاقات کا شرف بخشا اور اس ضمن میں میری کوششوں کو بہت سراہا اورکوشش جاری رکھنے کی تلقین کی۔ ان کی نصیحت پر عمل کرتے ہوئے میں نے وقتاً فوقتاً وزیراعظم صاحب‘ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور کمانڈر انچیف صاحب کو اس ڈیم کی اہمیت کے بارے میں بے پناہ گزارشات کیں‘ لیکن شاید وہ بے پناہ مصروفیات کی وجہ سے لا تعلق رہے۔ یہاں بڑے وثوق سے یہ تحریر کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ میں نے بغیر نام لئے یہ تحریر بھی کیا تھا کہ ہندوستان سے 6 ارب روپے کی خطیر رقم لینے اور آپس میں بانٹنے والوں کو شرم آنی چاہئے کیونکہ روپیہ قبر میں ساتھ نہیں جاتا۔ اتنی ہی رقم حکومت پاکستان سے لے لیںاور خدا کے واسطے کالاباغ ڈیم بننے میں رکاوٹ مت ڈالیں۔ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل مونس الٰہی کو اس ضمن میں قدم اٹھانے پر مبارکباد دیتا ہوں ۔ ان کے اچھے مستقبل کیلئے دعاگو ہوں۔ ان کی کمیٹی بنانے کی استدعا پر وزیراعظم نے جواباً کہا ہے کہ میں ان کی خواہش پر کمیٹی نہیں بنا سکتا۔ چونکہ وقت مناسب نہیں ہے۔ وزیراعظم صاحب کیا آج پٹرول کی قیمت اتنی زیادہ بڑھانے کیلئے وقت مناسب تھا۔ ہرگز نہیں جونکہ ملک میں اپوزیشن پوری طرح متحرک ہے‘ پھر بھی مجبوراً آپ نے قیمت بڑھائی۔ شروع سے آپ اور فوج ایک نہج پر ہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا آپ کو چاہئے تھا کہ اس منصوبے میں تاخیر نہ کرے۔ لیکن ملک کی بدقسمتی کہ نہایت ضروری منصوبہ شروع نہ ہو سکا۔ اب مونس الٰہی نے جرأت کرتے ہوئے معاملے کو وفاقی کابینہ کے سامنے رکھ دیا ہے۔ آپ پاکستان کے وفادار ہیں۔ مہربانی فرمائیں اور وفاقی کابینہ کے ساتھ مکمل تعاون کرکے اس قیمتی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کا حامی اور ناصر ہو۔

ای پیپر دی نیشن