پنگریو( نامہ نگار) پنگریومیں منشیات فروشی کے الزام میں متعددافرادکی گرفتاری کے معاملے پرایس ایچ اوپنگریوابراہیم بروہی اورعلاقے سے منتخب پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی میرغلام علی ٹالپرکے درمیان ہونے والی مبینہ تلخ کلامی کے بعدرکن قومی اسمبلی کی برہمی پرایس ایس پی بدین شاہ نوازچاچڑ پانچ روزقبل لاڑکانہ سے تبادلہ کرکے پنگریولائے جانے والے اپنے خاص معتمدابراہیم بروہی کاپنگریوسے پولیس لائن تبادلہ کرنے پرمجبورہوگئے اس ضمن میں معلوم ہواہے کہ رکن قومی اسمبلی میرغلام علی ٹالپرنے ایس ایچ اوپنگریوابراہیم بروہی کوفون کرکے منشیات فروشی کے الزام میں گرفتارکیے جانے والے پنگریوکے چندافرادکوبے گناہ قراردیتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی پراپنے تحفظات اظہارکیاجس پرایس ایچ او اوررکن قومی اسمبلی میرغلام علی ٹالپر کے درمیان مبینہ طورپرتلخ کلامی ہوگئی ذرائع کے مطابق ایس ایچ او پنگریوکاموقف تھاکہ انہوں نے جن افرادکے خلاف کارروائی کی ہے وہ منشیات فروشی میں ملوث ہیں اگرمیں منشیات فروشی میں ملوث کسی شخص کوسفارش پرچھوڑوں گاتومجھے دیگرمنشیات فروشوں کوبھی چھوڑناپڑے گاتاہم ذرائع کے مطابق رکن قومی اسمبلی اپنے موقف پرڈٹے رہے اورایس ایچ اوپنگریوسے کہاکہ ان کارویہ بہترنہیں ہے بعدازاں رکن قومی اسمبلی نے ایس ایس پی بدین شاہ نوازچاچڑ سے رابطہ کیا اورایس ایس پی بدین کوایس ایچ اوپنگریوکے خلاف کارروائی کرنے کاکہا کہ رکن قومی اسمبلی کی ناراضگی پرایس ایس پی بدین شاہ نوازچاچڑنے ایس ایچ اوپنگریوابراہیم بروہی کوپنگریوتھانے کافوری طورپرچارج چھوڑنے کے احکامات جاری کیے جس پرابراہیم بروہی نے پنگریوتھانے کاچارج چھوڑدیا۔