لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے غیر محفوظ استعمال سے ملک کے نوعمر بچے لاتعداد خطرات سے دوچار ہوگئے ہیں۔ ان بچوں کی طرف سے آن لائن دنیا کے اجنبی لوگوں سے بڑھتے ہوئے رابطوںکے باعث والدین شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ دوسری طرف والدین کی طرف سے سوشل میڈیا سائٹس کی پرائیویسی سیٹنگز سے لاعلمی بھی عذاب بن کر رہ گئی ہے۔ آن لائن فرینڈز کی طرف سے بچوں کو بلیک میلنگ کا مسئلہ بھی بڑھنے لگا ہے، تشدد پر اکسانے والی آن لائن گیمز اور ویڈیوز سے نو عمر بچوں میں جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جبکہ ٹین ایج بچیوں اور یونیورسٹی طالبات کا تحفظ بھی بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ خواتین ارکان پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل، راحیلہ خادم حسین اور اسوہ آفتاب نے نوائے وقت سے گفتگو میں کہا کہ آج کے دور میں بچوں کی آن لائن حفاظت بہت ضروری ہوگئی ہے، والدین بچوں کی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ بچوں کے حقوق کی تنظیم سرچ فار جسٹس کے افتخار مبارک اور راشدہ قریشی نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کو روکنا ممکن نہیں تاہم آن لائن دنیا کی حدود وقیود سے والدین کی لاعلمی معصوم بچوں کے مسائل میں اضافے کا سبب بن رہی ہے، والدین کو سوشل میڈیا کے بارے میں ضروری علم لازمی حاصل کرنا ہوگا تاکہ اپنے بچوں کی حقیقی دنیا کے بارے میں جان سکیں۔ ممکن الائنس کی عنبرین فاطمہ نے کہا کہ نوعمر بچے سوشل میڈیا پر کسی بھی مذہب یا مکتبہ فکر کے خلاف نفرت انگیز مہم کا حصہ نہ بنیں، عورت فاؤنڈیشن کی نبیلہ شاہین نے کہا کہ بچوں اور بالخصوص بچیوں کو سمجھائیں کہ وہ اپنی اور گھر والوں کی معلومات یا تصاویرکسی سے بھی شیئر نہ کریں۔
انٹرنیٹ، بچے