لاہور(کامرس رپورٹر )پاکستان الیکٹرونکس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین فاروق نسیم نے حکومت پر زور دیا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر کڑی نظر رکھی جائے،اور اسے سمگلنگ کا حصہ نہ بننے دیا جائے۔ ماضی میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں الیکٹرونکس مصنوعات کی سمگلنگ سے ملک کی الیکٹرونکس مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچا ۔ماضی کی حکومتوں کی جانب سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں سمگلنگ کو روکنے کے لئے کوئی اقدام نہ کئے جانے سے ہمارے قومی مفاد کو نقصان پہنچا۔انہوں نے اس امر کا اظہار گزشتہ روز نوائے وقت کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملک میں الیکٹرونکس مصنوعات کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے موثر اقدام کئے جس کے باعث ملک میں الیکٹرونکس مصنوعات کی سمگلنگ کا 80 فیصد کے لگ بھگ خاتمہ ہوا ہے۔ تاہم الیکٹرونکس مصنوعات کی سمگلنگ کے مکمل خاتمے کیلئے ویجیلینس اور ٹیکس کمپلائنس کی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں الیکٹرونکس مصنوعات کی مینوفیکچرنگ میں استعمال ہونے والے خام مال کی امپورٹ پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں مزید کمی کرے جبکہ تیار شدہ الیکٹرونکس مصنوعات کی امپورٹ پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں مزید د اضافہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرونکس مصنوعات کی ایکسپورٹ کے فروغ کیلئے الیکٹرونکس مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو ٹارگیٹڈ مراعات دے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک لارج سپیشل اکنامک زون بنایا جائے جس میں الیکٹرونکس مصنوعات تیار کرنے والی انڈسٹری کو سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے۔انہوں نے کہا کی موجودہ حکومت اور خاص طور پر مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے الیکٹرونکس مصنوعات تیار کرنے والی انڈسٹری کی لوکل لائزیشن میں بہت مدد کی۔ خام مال کی امپورٹ پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں کمی کی، جس کے باعث ملک میں الیکٹرونکس مصنوعات تیار کرنے والی انڈسٹری نہ صرف مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہو گئی ہے بلکہ اگلے مرحلے پر الیکٹرونکس مصنوعات کی ایکسپورٹ کرنا شروع کر دی ہیں۔ اگرچہ اس وقت الیکٹرونکس مصنوعات کی ایکسپورٹ بہت محدود ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان اس ضمن میں پاکستان کے لئے ایک اچھی منڈی ثابت ہو سکتا ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ ہماری حکومت وہاں مارکیٹ میں پائوں جمانے کیلئے مقامی انڈسٹری کو ٹارگیٹڈ مراعات دے تو افغانستان پاکستانی الیکٹرونکس مصنوعات کی منڈی بن سکتا ہے۔ اس وقت وہاں ایران اپنی الیکٹرونکس مصنوعات فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دسمبر 2021 کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان الیکٹرونکس مصنوعات کی 350ارب روپے کی مارکیٹ ہے۔الیکٹرونکس مصنوعات کی انڈسٹری کی سالانہ گروتھ 7 فیصد ہے اور یہ انڈسٹری اس وقت ملک میں بلاواسطہ اور بلواسطہ ایک لاکھ افراد کو روز گار فراہم کر رہی ہے اور سالانہ حکومت کو 125ارب روپے کے ٹیکس ادا کر رہی ہے۔ جس میں 60 ارب روپے سیلز ٹیکس، 15ارب روپے انکم ٹیکس اور 50ارب روپے کی امپورٹ پر ڈیوٹی شامل ہے۔