اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا مقصد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے وعدے کے مطابق بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں اضافے اور اضافی پٹرولیم لیوی کے اطلاق کے اثرات کو پورا کرنا ہے۔تفصیلات کے مطابق اگرچہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 2014ء کے بعد بلند ترین سطح پر ہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ جس سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ لیکن اگر2014 کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے تو اس وقت عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر تھیں لیکن پاکستان میں پٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی مقامی قیمتیں 110سے 120روپے فی لٹر کے درمیان تھیں، اس وقت پٹرول، ہائی سپیڈ ڈیزل، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل سمیت تمام اہم مصنوعات پر 17فیصد عام جی ایس ٹی کے مقابلے میں جی ایس ٹی صفر ہے۔ حکومت پٹرول پر 17روپے 92 پیسے فی لٹر ہائی سپیڈ ڈیزل پر 13روپے 30 پیسے، ایل ڈی او پر 9 روپے 50 پیسے، مٹی کے تیل پر 5 روپے اور ہائی آکٹین پر 30 روپے فی لٹر پٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے۔ حکومت پٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل پر تقریبا 12روپے فی لٹر کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کر رہی ہے۔ حالیہ اضافہ پٹرولیم مصنوعات کی ملکی تاریخ کی اب تک کی سب سے زیادہ قیمتیں ہیں اور یہ اضافہ ممکنہ طور پر ایک ہی بار میں کیے جانے والا سب سے زیادہ اضافہ بھی ہے۔ تاہم تمام پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی کی شرح بغیر کسی تبدیلی کے صفر پر ہی برقرار ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، مقصد آئی ایم ایف کو خوش کرنا ہے
Feb 17, 2022