اسلام آباد (وقائع نگار+نیٹ نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی تھی اور فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر فیصلہ سنایا اور تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ طویل عرصہ تک الیکشن کمشن اور کورٹ کے سامنے فیصل واوڈا تاخیر کرتے رہے، فیصل واوڈا نے شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جمع کرانے سے بھی انکار کیا۔ فیصل واوڈا کی ذمہ داری تھی کہ مجاز اتھارٹی سے دوہری شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ پیش کرکے اپنی نیک نیتی ثابت کرتے، انہوں نے نااہلی کیس میں کارروائی سے بچنے کیلئے استعفیٰ دیا، تاحیات نااہلی سیاست میں سزائے موت کی طرح ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا ہے تو یہ سزائے موت کئی سیاستدانوں کو مل چکی۔ پارلیمنٹ نے اس کے باوجود اس آرٹیکل کو رکھا ہوا ہے۔ کھوسہ صاحب کا ایک اضافی نوٹ تھا پارلیمنٹ اس آرٹیکل کو نکالے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ بیان حلفی اگر غلط نکلا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ آپ اپنی نیک نیتی بھی بتائیں کہ جب بیان حلفی دائر کیا تو دوہری شہریت نہیں تھی۔ یہ بتائیں کہ امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ دیا یا نہیں؟ اس کی تاریخ کیا ہے؟۔ جھوٹے بیان حلفی کی انکوائری سپریم کورٹ کرتی؟۔ الیکشن کمشن انکوائری کر کے معاملہ سپریم کورٹ بھجواتا کہ آپ نے کہا تھا کہ بیان حلفی جھوٹا نکلا تو اس کے نتائج ہیں۔ یہ عدالت عوامی نمائندوں سے متعلق بہت احتیاط سے کام لیتی ہے۔ اس کیس میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ بھی دیکھنا ہے۔ الیکشن کمشن نے پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کی خالی نشست پر الیکشن کا اعلان کر دیا۔ نشست پر 9 مارچ کو سندھ اسمبلی کی عمارت میں پولنگ ہو گی۔