سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ سے دنیا کی پہلی خاتون ایچ آئی وی سے شفایاب

کینسر کے مدافعتی خلیوں کو ختم کرنے کیلئے ٹرائل میں شامل مریض پہلے کیموتھراپی سے گزرتے ہیں پھر ڈاکٹر ایک مخصوص جینیاتی میوٹیشن کے حامل افراد سے سٹیم سیلز کی پیوند کاری کرتے ہیں

 طویل تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے ایڈز کا علاج دریافت کر لیا ہے۔ محققین نے کہا ہے کہ لیوکیمیا میں مبتلا ایک امریکی مریضہ سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کے بعد ایچ آئی وی سے صحت یاب ہونے والی دنیا کی پہلی خاتون اور تیسری فرد بن گئی ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جس شخص نے خاتون کو سٹیم سیل عطیہ کیا، اس میں یہ سیلز ایڈز کا سبب بننے والے وائرس کے خلاف قدرتی طور پر مزاحمت کرتے تھے۔64 سالہ خاتون کا کیس ڈینور میں ایک کانفرنس میں پیش کیا گیا، ان کا علاج ایک نئے طریقے سے کیا گیا جس سے مزید افراد کا علاج بھی ہو سکتا ہے۔اس سے پہلے کے دو کیس مَردوں میں پائے گئے تھے جو سفید فام اور لاطینی تھے۔ انہوں نے 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے سٹیم سیلز حاصل کیے تھے، جو بون میرو ٹرانسپلانٹ میں زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔انٹرنیشنل ایڈز سوسائٹی کے منتخب صدر شیرون لیون نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ اس ترتیب میں علاج کا تیسرا کیس ہے اور ایچ آئی وی میں مبتلا رہنے والی خاتون کا پہلا کیس ہے۔یہ کیس یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ڈاکٹر یوون برائسن اور جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈیبورا پرساو¿ڈ کی سربراہی میں ہونے والی بڑی تحقیق کا ایک حصہ ہے۔ٹرائل میں شامل مریض پہلے کیموتھراپی سے گزرتے ہیں تاکہ کینسر کے مدافعتی خلیوں کو ختم کیا جا سکے۔اس کے بعد ڈاکٹر ایک مخصوص جینیاتی میوٹیشن کے حامل افراد سے سٹیم سیلز کی پیوند کاری کرتے ہیں، جس کے بعد ان میں ایسے رسیپٹرز (پروٹینز) کی کمی ہو جاتی ہے جو وائرس خلیوں کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس عمل کے بعد ان افراد میں ایچ آئی وی کے خلاف مدافعتی نظام تیار ہوتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن