سینٹ کمیٹی میں منی بجٹ منظور،اپوزیشن کی مخالفت:آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ جلد ہوگا:عائشہ غوث


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے تحریک انصاف کی شدید مخالفت کے باوجود منی بجٹ کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ جمعرات کو سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں قائمہ کمیٹی خزانہ نے منی فنانس بل پر غور کیا۔ ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 500 ڈالر سے زائد کا موبائل فون لگژری آئٹمز میں آتا ہے، جن  پر 25 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔  سینیٹر محسن عزیز نے کہا میں نے اس بل کو ہی مسترد کیا ہے۔ پی ٹی آئی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ منی بجٹ 510 ارب روپے کا ہے 170 ارب روپے کا نہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ فنانس بل چار مہینے تک کیلئے ہے۔ 30 جون 2023 تک 170 ارب روپے اکھٹے کرنے ہیں۔ سینیٹر محسن عزیز کی مخالفت کے باوجود قائمہ کمیٹی خزانہ نے ضمنی فنانس بل 2023 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا  کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے توانائی کا شعبہ چلالیں یا پھر ملک، سینٹ کی مجلس قائمہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پر بہت تیزی سے عمل درآمد کیا ہے، آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ جلد ہو جائے گا۔ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے ہم سے کچھ وضاحتیں طلب کیں، آئی ایم ایف کے ساتھ اضافی معلومات کا تبادلہ ہو چکا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ  ورچوئل مذاکرات ہوں گے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ بیرونی فنانسنگ کیلئے دوست ممالک سے بات چیت چل رہی ہے، چین سے قرض رول اوور ہونے کی بات چیت چل رہی ہے، سعودی عرب اور یو اے ای سے بات چیت میں بھی پیش رفت ہورہی ہے۔ اس سے قبل سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں عائشہ غوث پاشا  نے کہا کہ  پاکستان میں سبسڈی دینے کا کلچر بہت پرانا چلا آرہا ہے، اس کلچر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، یہاں بجلی اور گیس مہنگی پیدا کرکے سستی بیچنے کا کلچر ہے، آئی ایم ایف نے کہا کہ پاور سیکٹر چلالیں یا پھر ملک چلالیں۔ 

ای پیپر دی نیشن