جموں، سرینگر (کے پی آئی + اے پی پی) بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دورانھ گزشتہ روز ضلع کپواڑہ میں ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا۔ جبکہ قابض انتظامیہ نے اپنی کشمیر دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج روکنے کے لیے پریس کلب جموں کے اطراف میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔ جمعرات کے روز کشمیری پنڈت ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں پریس کلب جموں کے باہر مظاہرہ کرنے کی کوشش کی پولیس نے تقریباً 50 مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ انہیں ایک بس میں پولیس لائنز منتقل کر دیا گیا۔ جموں کے سانبہ ضلع میں ایک عدم شناخت لاش برآمد ہوئی ہے جبکہ دریائے جہلم میں چھلانگ لگانے والی نوعمر لڑکی کی لاش بھی مل گئی ہے۔ ضلع پونچھ میں کنٹرول لائن کے قریبی علاقہ بارودی سرنگوں کے دھماکوں سے لرز اٹھا، دھماکوں کے ساتھ ہی جنگل میں آگ لگ گئی ہے۔ بھارتی فوج کی طرف سے بچھائی جانے والی کم از کم نصف درجن بارودی سرنگیں پھٹ گئیں۔ دوسری جانب بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور ان کی بیٹی التجا مفتی کو پاسپورٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے پاسپورٹ کی میعاد 31 مئی 2019ء کو ختم ہو گئی تھی لیکن قابض بھارتی انتظامیہ نے اس کی تاحال تجدید نہیں کی۔