اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران بیرونی سازش کا تذکرہ ہوا۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا عمران خان نے درخواست میں امپورٹڈ سازش کا ذکر کیا ہے، پچھلے کچھ دنوں کے اخبارات کے مطابق اب یہ امپورٹڈ سازش بھی ایکسپورٹڈ سازش بن چکی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے آپ نے تو عمران خان کی درخواست کا فارنزک آڈٹ کر دیا ہے، نیب کیسز کی وجہ سے بہت سارے مقدمات سن نہیں پا رہے، اس لیے کیس کو جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔ جمعرات کے روز چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا چیئرمین نیب کی سربراہی میں کمیٹی ہے جو کیسز کی متعلقہ فورمز پر منتقلی کا معاملہ دیکھ رہی ہے، برطانیہ میں کہا جاتا ہے کہ اگر کسی معاملے کا فیصلہ نا کرنا ہو تو اس کو کمیٹی میں بھجوا دیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اس کیس میں عدالت خود کو 2022 کی نیب ترامیم تک ہی محدود رکھے گی۔ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے جوابی دلائل دیتے ہوئے کہا عمران خان کی درخواست میں حقائق درست انداز میں نہیں بتائے گئے، عمران خان کی درخواست میں ٹوٹل 47 قانونی سوالات میں صرف 4 میں نیب ترامیم کے ساتھ آئینی شقوں کا حوالہ دیا گیا ہے، 21 قانونی سوالات دراصل سوالات ہی نہیں ہیں، درخواست کے ان 21 سوالات میں کسی نیب ترامیم یا بنیادی حقوق کا حوالہ نہیں دیا گیا، درخواست کے 16 سوالات میں نیب ترامیم کا حوالہ دیا گیا پر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں بتائی گئی، درخواست میں 6 سوالات میں بنیادی حقوق بتائے گئے مگر نیب ترامیم نہیں درج کی گئیں، عمران خان نے درخواست میں امپورٹڈ سازش کا ذکر بھی کیا ہے، پچھلے کچھ دنوں کے اخبارات کے مطابق اب یہ امپورٹڈ سازش بھی ایکسپورٹڈ سازش بن چکی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا آپ نے تو عمران خان کی درخواست کا فارنزک آڈٹ کر دیا ہے، کیس کو جلد ختم کرنا چاہتے ہیں، بہت سے اہم معاملات غور طلب ہیں جن کی نیب کیس ختم ہونے کے بعد 1 بجے سماعت کریں گے۔ جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔