کلمہِ حق

مروہ خان میرانی 

marwahkhan@hotmail.com 

اپنی اخلاقی اقدار مت بھولئے!

جب سے سوشل میڈیا کا دور شروع ہوا ہے کچھ سالوں سے انتہائی افسوسناک چیزیں نظر کے سامنے سے گزرتی ہیں- 
عوام کا اپنے من پسند لیڈروں کے حق میں بولنا تو اک الگ بات ہے نوبت تو یہاں تک آ گئی ہے کہ اخلاقیات سے نیچے اتر کے اپنے لیڈران کو دیفیڈ کیا جاتا ہے- حیرت اس بات کی ہے کہ جن سیاسی لیڈر کی حمایت میں یہ دن رات ایک کرتے ہیں نہ تو یہ ان کو زندگی میں کبھی ملے ہیں اور نہ ہی ان کو ذاتی طور پہ جانتے ہیں- پھر بھی ان کی حمایت کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے اور ایسے اٹھایا ہوا ہے کہ اپنی ذاتی رائے کو صحیح ثابت کرنے کے لیے دوسری سیاسی پارٹی کے ارکان کے کرداروں کی دھجیاں اڑانے میں کوئی کسر نہیں جھوڑتے۔ یہ سمجھے بغیر کہ آپ کسی ایسی شخص کی ذمہ داری میں مصروف ہیں جس کو صحیح ثابت کرنے کا کوئی بھی طریقہ آپ کے پاس خود بھی موجود نہیں ہے۔
سوچنے کی بات یہی ہے کہ اگر پاکستانی مسلمان اتنا ہی وقت، جذبات، اور وفاداری اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسلم کے لیے وقف کر دیں تو بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا احسان جو ہماری جانوں پر ہے اس کا حق نہیں ادا کر سکتے- قرآن پاک میں ارشاد ہوا ہے:
"یہ نبی مسلمانوں کے ان کی جانوں سے زیادہ مالک ہیں"۔
 اَولیٰ کے معنی ہیں زیادہ مالک، زیادہ قریب، زیادہ حقدار، یہاں تینوں معنی درست ہیں اور اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ دنیا اور دین کے تمام ا±مور میں نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا حکم مسلمانوں پر نافذ اور آپ کی اطاعت واجب ہے اور آپ کے حکم کے مقابلے میں نفس کی خواہش کو ترک کر دینا واجب ہے۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ مومنین پر ا±ن کی جانوں سے زیادہ نرمی، رحمت اور لطف و کرم فرماتے ہیں اورانہیں سب سے زیادہ نفع پہنچانے والے-
" مسلمانوں پر بہت مہربان، رحمت فرمانے والے ہیں"۔ 
دلوں کے حال، نیتوں اور انسان کے ضمیر کو رب تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ خدارا اس کو اپنے ہاتھ میں مت لیجئے۔ ایسے لوگوں کا دفاع کرنا چھوڑ دیجیے جن کو آپ جان کے بھی نہیں جان سکتے اور نہ وہ آپ کو کبھی جان سکتے ہیں۔ ان کی خاطر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو مت بھولئے کیونکہ آپ کی پہچان آپ کا دین ہے اور آپ کا کردار آپ کے والدین کی تربیت کی عکاسی کرتا ہے۔ بحث برائے بحث مت کیجئے کیونکہ اسلام میں بحث کرنا مکروہ ہے۔ غلط زبان کا استعمال، بدتہذیبی، اپنے الفاظوں سے اپنے بھائی کا دل دکھانا کسی بھی مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔
اپنا وقت، اپنی قوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو پڑھنے اور اس کے سمجھنے میں اور اس پر عمل کرنے پر استعمال کیجئے جو کہ آپ کی زندگی میں بھی مشعل راہ ہے اور آخرت میں بھی شفاعت کا باعث بنے گی انشاءاللہ۔
 ایسے محبوب حکمران پر جان دیجیے کہ جس کی آپ سے محبت اور جس کے خلوص کی گواہی خود اللہ پاک نے دی ہے۔ 
"بیشک تمہارے پاس تم میں سے وہ عظیم رسول تشریف لے آئے جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا بہت بھاری گزرتا ہے، وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے، مسلمانوں پر بہت مہربان، رحمت فرمانے والے ہیں"۔(سورة توبہ: آیت 128)
 بیرونی سازشوں اور طاقتوں نے پاکستان کو کیا نقصان پہنچانا ہے جبکہ کہ گھر کے اندر کے لوگ ہی ایک دوسرے کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہوں گے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
 "ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے تعلق ایک عمارت کی طرح ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو مضبوط کرتا ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلی دوسرے ہاتھ کی انگلی میں ڈالیں (اور اس عمل سے یہ سمجھایا کہ مسلمان کو اس طرح آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہنا چاہیے اور ایک دوسرے کی قوت کا ذریعہ ہونا چاہیے)"- (بخاری)
اپنے من پسند سیاستدان اور لیڈر سے آپ امید ضرور لگائیے ان کو سپورٹ بھی کیجئے اور ملک کی ترقی کے لئے انکا ساتھ بھی دیجیے، پر ان پر اندھا اعتماد کرنے کی غلطی نہ کریئے کیونکہ یہ حق صرف اور صرف ہمارے پیارے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔ 
ہم سب کا مقصد ایک ہی ہے اور وہ پاکستان کی بقا اور اس کی خوشحالی و ترقی ہے۔ پاکستان کی بہتری ہم سب چاہتے ہیں چاہے اس کا ذریعہ کوئی بھی بنے- خود کو بہتر بنائیں گے تو آسمانوں سے زمینوں کی طرف بہتری نازل ہوگی۔ 
 میری انتہائی ذاتی رائے ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں نہ کوئی قائد اعظم محمد علی جناح جیسا لیڈر تھا ، اور نہ ہے اور نہ کبھی ہو سکتا ہے۔
اللہ پاک ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے، اس کو نازک دور سے نکالے اور ترقی و خوشحالی عطا فرمائے۔ اور ہمیں بحیثیتِ مسلمان اس بات کی توفیق عطا فرمائے کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کریں اور اپنی ذاتی رائے کی خاطر کسی بھی سنت کی نفی نہ ہونے دیں۔ اور آپس میں امن و بھائی چارے قائم کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ آمین

ای پیپر دی نیشن