جدہ کی ڈائری۔ امیر محمد خان
ٍشور و غل کے بعد بالاآخر 8فروری کو انتخابات ہوہی گئے ، جبکہ سینٹ پاکستان میں کچھ سینٹرز، مولانا فضل الرحمان بھی اسی فہرست میں شامل تھے کہ انتخابات التواء کے بعد کئے جائیں وجہ بتائی جارہی تھی کہ امن و امان کا خطرہ ہے ، امن و امان قائم رکھنے کیلئے پاکستان مسلح افواج دہشت گردوں سے نبردآزما تھی اور ہمیشہ ہے مسلح افواج کے نوجوان اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دیکر ملک کا امن و امان خراب کرنے والے کے خلاف موت کافرشتہ ہے چاہے و اندرونی دہشت گردی ہو یا بیرونی ، دراصل اندرونی دہشت گردی میں بھی بیرونی ہاتھ ہوتے ہیں جنہیں پاکستان ایک آنکھ نہیں بھاتا 25 کرو ڑ آبادی والا یہ ملک انشااللہ ترقی کی طر ف گامزن ہوگا ، مگر افسوس یہ ہے کہ ہمارے پاس ایماندار قیادت کا شدید فقدان ہے ، انتخابات سے قبل ہی شور و غو غا تھا کہ لیول پلینگ فیلڈ نہیں دی جارہی اگر انکا دعوی صحیح تھا یہ آزاد کامیاب جنکا پی ٹی آئی دعوی کررہی ہے وہ نشستیں کہاں سے آئیں؟؟ ، جبکہ قارئین کو بخوبی علم ہے کہ یہ’’ آزاد‘‘ تو ہمیشہ ہر انتخابات میں ہوتے ہیں اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ سب اس جماعت سے منسلک ہیں یہ ہمارے قانون کی ستم ظریفی ہے کہ جن لوگوں کے خلاف 9 مئی کی شرمناک دہشت گردی کے ثبوت تھے انہیں بھی انتخابات لڑنے کی اجازت تھی جنکا بیانیہ صرف اور صرف ریاست اور عسکری قیادت کے خلاف تھا انکا طرز حکومت بھی انکے دور میں ایسا تھا کہ انکے علاوہ پوری دنیا چور اور نالائق ہے جبکہ انہوں نے جس طرح حکومت چلائی اس نے اس ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کردیا ، انکا سوشل میڈیا اتنا زہریلا ہے کہ انہوں نے اپنی حکومت کی ساری خرابیاں خاص طور پر معیشت کی تباہی کا تمام تر الزام اتحادی حکومت پر ڈال دیا ، بہرحال اللہ اللہ کرکے حکومت بننے کیطرف ہم گامزن ہوچلے ہیں ، سعودی عرب میں نواز شریف ، اور پی پی پی کے چاہنے والوں نے جشن منایا ، مٹھائیاں تقسیم کیں اب یہ دوستی کب تک قائم رہتی ہے سنجیدہ لوگوں نے حکومت کی تشکیل پر خوشی کا اظہار کیا ہے مگر یہ بھی کہا کہ اب یہ ان حکومت بنا نیوالوں میں آخری موقع ہے کہ وہ عوام کو مہنگائی اور مشکلات سے نکالیں ورنہ خدا ناخواستہ کامیاب نہ ہونے کی صورت میں ہمارا نام نہ ہوگا داستانوں میں۔
عمرہ زائیرین کو ماسک پہنے کا حکم
سعودی حکومت کا عمرہ زائرین کیلئے بہترین انتظام امن عامہ کے ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ پر جاری اہم ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ماسک کے استعمال سے انفیکشن اور دیگر مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔سعودی وزیر حج کے مطابق عمرہ زائرین کی تعداد ایک کروڑ 35کے لگ بھگ پہنچ چکی ہے ، ان دنوں مسجدالحرام اور مسجد نبوی میں رش ہے اور اس سے بچائوکا واحد طریقہ ماسک کا استعمال کیا جائے۔احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ادارے کے ذمہ دار کا کہنا تھا کہ رش کے مقامات پر خصوصا سانس کی بیماری میں مبتلا اور معمرافراد کے لیے ماسک کا استعمال انتہائی ضروری ہوتا ہے۔
رمضان المبارک میں عمرہ اور نمازوں کی ادائیگی کے لیے حرمین شریفین آتے وقت ماسک کا استعمال جاری رکھیں تاکہ مختلف بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔سعودی وزیرِ حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے کہا ہے کہ حج 2024 کے دوران 35 سے زیادہ کمپنیاں زائرین کی خدمت کریں گی سعودی وزیر حج کا کہنا تھا ’مشاعر مقدسہ (منیٰ، مزدلفہ اور عرفات) میں نیا انفرا سٹرکچر قائم کرنے کے لیے پانچ ارب ریال سے زیادہ کے منصوبے متعارف کرائے ہیں’گزشتہ سال حج و عمرہ خدمات فراہم کرنے والے 40 ہزار سے زیادہ اہلکاروں کو ٹریننگ دی گئی جبکہ اس سال ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ اہلکاروں کو ٹریننگ دی جا رہی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’عازمین میں آگہی کا معیار بلند کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ محکمہ اوقاف کے تعاون سے آگہی مرکز قائم کیا جا رہا ہے۔‘ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے کہا ’وزارت ان ممالک سے آنے والے عازمین کی خدمت بھی کر رہی ہے جن کے مملکت میں حج مشن نہیں ہیں۔‘وزارت نے حج پورٹل کے ذریعے گزشتہ سال 67 ممالک کو سہولت دی تھی۔ اس سال حج پورٹل کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ 126 ملکوں کو کم لاگت پر معیاری خدمات براہ راست فراہم ہوں گی۔‘
وزیر حج نے مزید بتایا کہ انہوں نے تیرہ ملکوں کا دورہ کیا جس سے مسائل کو سمجھنے میں آسانی ہوئی۔سعودی وزیر حج نے کہا کہ ’سعودی عرب اپنے یہاں تاریخی مقامات کو جدید خطوط پر استوار کر رہا ہے۔ اب تک دس نئے تاریخی مقامات پر کام مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ 18 ایسے مقامات تیار کیے گئے ہیں جن سے زائرین کی معلومات میں اضافہ ہوگا۔ بارہ تاریخی مقامات کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔زائرین کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کے لیے وزارت حج و عمرہ، محکمہ اوقاف اور ضیوف الرحمن پروگرام کے درمیان معاہدہ ہوا ہے۔ محکمہ اوقاف اور ام القری کمپنی کے درمیان 2.5 ارب ریال کی لاگت سے زائرین کی خدمت کے لیے کاروباری مراکز اور ہوٹل قائم کرنے کے لیے بھی معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ اس سلسلے میں حج کانفرنس منعقد ہوئی جسکا افتتاح گورنر مکہ المکرمہ شہزادہ سعود بن مشعل نے کیا۔