چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے گیارہ رکنی بنچ نے بھٹو ریفرنس کیس کی سماعت شروع کی تو بابراعوان نے توہین عدالت کے نوٹس پر جواب داخل کرانے کے لیے مہلت مانگی. اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اتنا عرصہ پہلے آپ کو نوٹس ملا، اس کا آج جواب داخل کیا جانا چاہیے تھا۔ یہ عدالت کی عزت اور وقار کا مسئلہ ہے جس پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا.انہوں نے کہا کہ جہاں عدالتوں کا احترام نہیں کیا جاتاوہاں نتائج بھی اچھے نہیں نکلتے،عدالت نے آپ کو سینئر وکیل کا درجہ اور احترام دیا ہے ۔ اس پر بابر اعوان نے کہا کہ وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور دس سال بعد بھی ان کا موقف یہی ہوگا. عدالت نے قراردیا کہ چارجنوری کو نوٹس ملنے پربابراعوان کا رویہ انتہائی تضحیک آمیزتھا. انہیں جواب داخل کرانے کے لیے مناسب موقع اوروقت دیا گیا، مگر جواب داخل نہ کرانے پر ان کا وکالت نامہ عارضی طور پرمعطل کیا جارہا ہے۔ عدالت نے بابراعوان کی تعلیمی اسناد اور وکیل بننے کا تمام ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ صدرکو بابراعوان کےلائسنس کی معطلی سے آگاہ کریں اور بھٹو ریفرنس کیس میں نیا وکیل مقرر کریں،جب تک نیا وکیل مقررنہیں ہوتا بھٹوریفرنس کیس کی سماعت ملتوی رہے گی۔