ہر شاعر کا اپنا لہجہ اپنی سوچ اور اپنا رنگ ڈھنگ ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے خیالات و جذبات کا اظہار کرتا ہے۔ تاہم اکثر شعراءایک ہی زمرے کی شاعری کرتے نظر آتے ہیں اور بہت کم ایسے ملیں گے جنہوں نے اپنے لئے الگ طرز سخن اختیار کیا ہو، احمد حماد اس زمرے میں ایسے شاعر ہیں۔ جنہوں نے اپنی دنیا ہجوم سے الگ آباد کی ہے۔ ”محبت بھیگتا جنگل“ ان کا تازہ شعری مجموعہ ہے جس میں غزلیں اور نظمیں دونوں شامل ہیں۔ دو تین نظمیں پنجابی میں بھی ہیں اور دو انگریزی نظموں کے تراجم بھی ہیں، مگر شاعر کا اپنا رنگ، طرز سخن اور سوچ کا انداز ہر جگہ موجود ہے۔ اس نے زندگی کے مختلف پہلوﺅں کے بارے میں سوچا ہے اور سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ اپنی ذات میں جھانک کر بھی دیکھا ہے اور اپنے ماحول کا جائزہ بھی لیا ہے۔ ملکی سیاست کو بھی موضوع بنایا اور اپنے دکھ سکھ بھول کے لوگوں کے غم میں بھی شریک ہوا ہے لیکن کہیں بھی نعرہ بازی نہیں کی۔
حماد کی سوچ دھیمی آنچ کی طرح دل میں محسوس ہوتی ہے۔ اس نے اپنے اشعار میں الفاظ کا ضرورت سے زیادہ استعمال نہیں کیا اور جتنی بات کہنے کی تھی، صرف اتنی کہی ہے۔ 134 صفحات پر مشتمل یہ کتاب جہانگیر بکس 257 ریواز گارڈن لاہور نے شائع کی ہے۔
(امتیاز احمد تارڑ)