اسلام آباد (صلاح الدین خاں سے) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ شہر میں ڈھول بج رہا ہے کہ سپریم کورٹ کیس نہ سنے۔ چاہے آسمان گر جائے عدالت آئین و قانون کے مطابق مقدمات کے فیصلے سناتی اور انصاف فراہم کرتی رہے گی، رینٹل پاور کیس کی سماعت کرینگے، رینٹل پاور کیس کی سماعت آج ہو گی۔ سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد ایڈووکیٹ میں مکالمہ ہوا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شہر میں ڈھول بج رہا ہے کہ عدالت کیس نہ سنے، آپ بتائیں کہ کیا عدالت کو مقدمات نہیں سننے چاہئیں۔ یاسین آزاد کا کہنا تھا کہ عدالت کو مقدمات سنتے رہنا چاہئے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر کو کچھ پتہ نہیں اور وہ عدالتی فیصلے پر تبصرے کر رہے ہیں، ہمیں کوئی غرض نہیں کہ باہر کیا ہو رہا ہے، ہمیں کسی کی تصدیق کی نہیں، اللہ کے فضل کی ضرورت ہے، ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ یاسین آزاد کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پڑھے بغیر کسی کو تبصرے نہیں کرنے چاہئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے ادارے کی اس حد تک تذلیل کی جا رہی ہے یہ کیا طریقہ ہے ڈھول بجانا شروع کر دیا جائے کہ ہم کیس نہ سنیں، چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں کسی تعریف کی نہیں بس اللہ کے فضل کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ کیا کرنا ہے، کسی کی تعریف کی ضرورت نہیں، ہم پر اللہ کا بڑا کرم ہے اور اس کا فضل چاہئے۔ چیف جسٹس نے یہ ریمارکس کراچی میں سرکاری زمین غیر قانونی طور پر کاروباری مقاصد کے لئے استعمال کئے جانے کے خلاف سابق ناظم اعلیٰ کراچی نعمت اللہ خان کی جانب سے دائر مقدمہ کی سماعت کے دوران اس وقت دیے جب سپریم کورٹ کے سابق صدر یٰسین آزاد نے مقدمہ کے التوا کی درخواست کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت اس کمرہ میں مقدمات کی سماعت کرتی ہے۔ وفاقی وزیر کو عدالتی حکم کے بارے میں کوئی علم نہیں وہ بغیر حکم پڑھے عدالتی حکم پر تبصرے کر رہے ہیں۔ اس پر یسین آزاد نے م¶قف اختیار کیا کہ عدالتی حکم پڑھے بغیر کسی کو تبصرہ نہیں کرنا چاہئے۔ بعدازاں عدالت نے مقدمہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دی۔