لاہور (لیڈی رپورٹر) پنجاب یونیورسٹی ادارہ علوم ابلاغیات اور مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ کے اشتراک سے بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان کے 141ویں یوم ولادت کے سلسلے میں گزشتہ روز خصوصی سیمینار منعقد ہوا۔ ادارہ علوم ابلاغیات میں بانی نوائے وقت حمید نظامی کے نام پر قائم ”حمید نظامی ہال“ میں منعقدہ تقریب کی صدارت نوائے وقت گروپ کے ایڈیٹر انچیف ڈاکٹر مجید نظامی نے کی۔ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور مہمان خصوصی تھے۔ تقریب میں ممتاز صحافی مجیب الرحمن شامی، وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران، مولانا ظفر علی خان کے پوتے مسعود علی خان، ظفر علی خان ٹرسٹ کے چیئرمین خالد محمود، کالم نگار سجاد میر، آصف بھلی، حفیظ اللہ نیازی، امریکہ میں بے گناہ قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، آمنہ مسعود جنجوعہ و دیگر بھی موجود تھے۔ اپنے صدارتی خطاب میں ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ پنجاب نے دو نامور شاعر پیدا کیے جن میں ایک اقبال اور دوسرے مولانا ظفر علی خان ہیں اگرچہ حفیظ جالندھری بھی ہیں جنہوں نے قومی ترانہ لکھا مگر اقبال کے بعد ظفر اپنی قسم کے واحد انسان ہیں، اقبال نے نظریہ دیا اور قائد اعظم کو ہندوستان واپس آنے پر مجبور کیا لیکن مولانا نے ہر تحریک میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کا اخبار زمیندار اس زمانے میں سب سے زیادہ شائع ہونے والا اخبار تھا۔ انہوں نے کہا کہ مشرف کوآج عدالت میں طلب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہیں ہر صورت عدالت میں پیش کیا جائے چاہے ایمبولنس پر لائیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آمر کا کیا حشر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری گورنر صاحب سے درخواست ہے کہ آمنہ مسعود جنجوعہ اور ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا کام کریں۔ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا کہ انہوں نے ےورپ میں پہلے بھی عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے آواز بلند کی اور اب بھی ان کی رہائی سمیت لاپتہ افراد کی بحالی کے لےے کوششیں کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جن حکمرانوں نے اپنے اقتدار کو غیر ضروری طول دیا وہ قصہ پارینہ بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتی ہے اور آج ہمارا میڈیا جتنا آزاد اور مضبوط ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ مولانا ظفر علی خاں محض صحافی ہی نہیں بلکہ ایک تحریک کا نام ہے جنہوں نے اپنی تحریروں اور شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں جذبہ حریت بیدار کیا جس کے نتیجے میں مسلمانو ں کو علیحدہ مملکت نصیب ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ مولانا نے اپنے اخبار زمیندار کے ذریعے حصول آزادی، مسلمانو ںکی بہتری اور اتحاد عالم اسلام کے مشن کو آگے بڑھایا اور ہمیں آج اُسی جذبے اور مشن پر عمل کرتے ہوئے اقوام عالم میں اسلام اور پاکستان کی سربلندی کے لئے کام کرنا ہو گا۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ مولانا ظفر علی خاں کی طرف سے صحافت کے شعبے میں قائم کی جانے والی درخشاں روایات ہم سب کے لئے مشعل راہ ہیں جن کے ذریعے اقوام عالم میں ہم اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا ظفر علی خان نے جس بے باک صحافت کی شمع روشن کی اسے ڈاکٹر مجید نظامی اور مجیب الرحمان شامی جیسے قلمکاروں نے روشن کر رکھا ہے۔ انہوں نے مولانا ظفر علی ٹرسٹ کی طرف سے زمیندار اخبار کے اداریوں کو جمع کرنے اور مولانا ظفر علی خاں پر دستاویزی فلم تیار کرنے کے منصوبے کو سراہا۔ مجیب الرحمن شامی نے کہاکہ شکوک و شبہات کو دور کرنا صحافیوں کی ذمہ داری ہے۔ مولانا نے برصغیر کے مسلمانوں کے شبہات دور کئے اور ان میں یقین پیدا کیا جس سے امید کی کرنیں پھوٹیں۔ انہوں نے کہاکہ نوجوان صحافی ڈٹے رہیں اور ظفر علی خان بنیں، اقبالؒ اور ظفر علی خان کا پیغام ایک ہے، ظفرعلیخان نے بے پروا ہوکراس وقت حکومت کو للکارا جب کوئی یہ تاج برطانیہ کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھاکہ اس کا سورج غروب ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ہمارا ہے نوجوان وسوسوںکو شکست دیں اور سچ کیلئے کھڑے ہو جائیں۔ سجاد میر نے کہا کہ مولانا ظفر علی خان اقبالؒ کی ایکسٹینشن تھے، اور آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ اگر آج مولانا موجود ہوتے تو ضرور ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور آمنہ مسعود جنجوعہ کیلئے قلم اٹھاتے۔ ظفرعلیخان کے پوتے مسعود علی خان نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں ظفر علی خان چیئر پرکسی دانشورکو اپوائنٹ کیا جائے۔ چیئرمین مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ خالد محمود نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ مولانا کی زندگی کا مطالعہ کریں اور ان سے سبق سیکھیں تا کہ ملک کی خدمت بہتر انداز میں کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کا مشن امت کی خدمت اور مسلمانانِ ہند کی آزادی تھا، نوجوان بھی صحافت کو محض پیشہ نہ بنائیں۔ تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر مجید نظامی، گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران اور دیگر نے مولانا ظفر علی خان کی ایک سو اکتالیسویں یوم ولادت کا کیک کاٹا گیا اور مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ کی جانب سے مختلف شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے پر ایوارڈ اور نقد انعامات پیش کئے گئے۔
گورنر پنجاب