اسلام آباد (اے پی پی+آئی این پی) سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کے قیام، ججز اور پراسیکیوٹر کی تعیناتی کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل بینچ سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی علیحدگی کے باعث معاملہ چیف جسٹس کو بھیج دیا گیا۔ عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس نورالحق این قریشی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق صدر کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی۔ پرویز مشرف کے وکیل نے کہا سابق چیف جسٹس افتخار چودھری جانب دار تھے اور انہوں نے جان بوجھ کر خصوصی عدالت کا قیام غیر قانونی طریقے سے کیا جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا میں نے بھی تو ججز نظر بندی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ دیا تھا جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا آپ سے انصاف کی توقع ہے تاہم جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ججز صرف خدا سے ڈرتے ہیں ان کے فیصلوں میں کوئی ذاتی رائے نہیں ہوتی وہ انصاف کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔ پرویز مشرف کے وکیل کے اعتراض کے بعد جسٹس شوکت عزیز صدیقی بینچ سے علیحدہ ہو گئے جس کے باعث بینچ ٹوٹ گیا اور مقدمے کی سماعت ملتوی ہو گئی اورکیس کی سماعت کےلئے نیا بینچ تشکیل دینے کےلئے معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور خان کانسی کو بھیج دیا گیا۔آئی این پی کے مطابق خصوصی عدالت کی تشکیل، ججز اور پراسیکیوٹر کے تقرر کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا سابق چیف جسٹس افتخار چوھدری نے مشرف کو ذاتی اختلافات کا نشانہ بنایا جبکہ ہمیں بینچ میں شامل جسٹس شوکت پر بھی اعتراضات ہیں تو جسٹس شوکت صدیقی نے کہا آپ کو ہم پر اعتماد نہیں تو کیس سپریم کورٹ بھجوا دیں گے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسی عدلیہ نے آپ کے موکل کو مراعات بھی دی ہیں جبکہ ججز نظر بندی کیس اور لال مسجد کیس میں پرویز مشرف کو انہی عدالتوں سے ریلیف ملا ہے۔ آپ اور آپ کے موکل پرویز مشرف کو مجھ پر اعتماد نہیں تو میں خود کو رضاکارانہ طور پر سماعت سے الگ کرتا ہوں جس کے بعد پرویز مشرف کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں خصوصی عدالت سے متعلق 3 انٹرا کورٹ اپیلیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو منتقل کر دی گئیں۔
جسٹس شوکت/الگ