اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+آن لائن) سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو یقین دلایا ہے کہ بلوچستان علیحدگی پسندوں کو پناہ دینے والے دوست ممالک کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے، پاکستان کی سالمیت اور علاقائی سلامتی کیلئے خطرہ بننے والے تمام عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ بلوچ علیحدگی پسندوں نے واشنگٹن‘ لندن‘ دہلی‘ قندھار‘ کابل‘ برسلز وغیرہ میں اپنی سرگرمیوں کے دفاتر قائم کر رکھے ہیں وہ پاکستان مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہیں تاہم حکومت ملکی سالمیت اور علاقائی سلامتی کے تحفظ کیلئے سرگرم ہے۔ سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اہم اجلاس چیئرمین سینیٹر حاجی عدیل کی صدارت میں ہوا۔ جس میں سینیٹر سیدہ صغریٰ امام ‘ مشاہد حسین‘ فرحت اﷲ بابر‘ طاہر مشہدی اور ساحر کامران نے شرکت کی۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کمیٹی کو بریف کیا ۔ سیکرٹری خارجہ نے وزیراعظم کے حالیہ دورہ برطانیہ‘ جرمنی ‘ نیپال کو کامیاب قرار دیا تاہم سیدہ صغریٰ امام نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم نے کم مدت میں پانچ دورے برطانیہ کے کئے ہیں لیکن سرمایہ کاری میں کوئی اضافہ نہ ہو سکا جس پر خارجہ وزارت موثر جواب دینے میں ناکام نظر آئی۔ فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ خارجہ پالیسی کا محور اب اسلام آباد کے بجائے راولپنڈی منتقل ہوگیا ہے جو قابل تشویش بات ہے۔ آرمی چیف نے حزب التحریر اور بلوچستان آرمی کے بارے میں بیان دیا ہے جس کی وضاحت ہونی چاہئے۔ حاجی عدیل نے کہا کہ بلوچستان علیحدگی پسندوں اور بلوچستان کے قوم پرست کے درمیان حکومت فرق کرے جو بلوچ حقوق کیلئے ناراض ہیں انہیں ملک دشمن قرار نہ دیا جائے ایسا نہ کیا گیا تو بلوچستان کے مسائل بڑھ جائیں گے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ علیحدگی پسندوں اور قوم پرستوں میں واضح فرق ہے لیکن جو ملکی سالمیت خلاف کام کرے گا اس سے آہنی ہاتھ نمٹا جائے گا۔ بلوچ دہشت گرد قوم دشمن عناصر سے فنڈز لے کر پاکستان مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہیں، ہمارے پاس معلومات آگئی ہیں جو پاکستان کے خلاف سازش کررہے ہیں ان کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے اب ان قوتوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ یہ لوگ شرپسند ہیں علیحدگی پسندی کو ہوا دے رہے ہیں اس میں اہم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی ہے۔ بعض پاکستان کے دوست ممالک میں بلوچ علیحدگی پسند سیمینار منعقد کر رہے ہیں۔ جنرل راحیل شریف کے حالیہ بیرونی دوروں اور ان کو ملنے والے پروٹوکول کے حوالے سے سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ آرمی چیف کسی بھی بیرونی ملک جانے سے قبل دفتر خارجہ سے بریفنگ لیتے ہیں۔ وزارت خارجہ کو اعتماد میں لیا جاتا ہے۔ آرمی چیف کو ملنے والا پروٹوکول ان کے شان کے مطابق ہے۔ حاجی عدیل نے کہا کہ ناراض بلوچوں سے بات کرنا چاہئے لیکن جو باہر بیٹھ کر شرپسندی کر رہے ہیں وہ قوم پرست بلوچ نہیں ہو سکتے یہ لوگ کرایہ کے گوریلے ہیں ان کو قوم پرست پکار کر تحفظ دیا جاتا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ملکی کی سالمیت کے خلاف کام کرنے والے عناصر کی جو ملک مدد کرتے ہیں ان کے خلاف احتجاج سرکاری سطح پر کیا گیا ہے۔ اب حالات بلوچستان میں بہتر ہیں وہاں اب پاکستان کا جھنڈا لہرا رہا ہے تاہم جو ملک مخالف ہیں ان پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔ مشاہد حسین نے کہا کہ بھارت نے بھی علیحدگی پسندو ں کے خلاف جارحانہ پالیسی اپنائی تھی، ہزاروں سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ گاندھی کے قتل پر 50 ہزار سے زائد سکھ قتل کئے گئے۔ حاجی عدیل نے کہا کہ ناراض بلوچوں کو قرآن کا نام دے کر واپس لانا ہو گا۔ مشاہد حسین نے کہا کہ اسلام مخالف قوتوں نے پورے عالم اسلام میں ہنگامہ پیدا کر رکھا ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کا نیا دور کا آغاز ہوا ہے، سکیورٹی کے میدان میں دونوں ممالک نے باہمی تعاون کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں ممالک کی لیڈر شپ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ افعانستان میں جو طالبان پناہ لئے ہوئے تھے ان کے خلاف افغان حکومت نے آپریشن شروع کر رکھا ہے جو خوش آئند بات ہے حاجی عدیل نے کہا کہ افغانستان کو اب بھی پاکستان سے شکایات ہیں پاکستان مین اب بھی ایسی سوچ ہے جو افغانستان کو پانچواں صوبہ سمجھتے ہیں۔ سیکرٹری خارجہ نے ایسی سوچ کی تردید کی۔ سیکرٹری خارجہ نے سارک کانفرنس کے حوالے سے کمیٹی کو سارک فورم پر ٹرانسپورٹ اور ریلوے کا ہونے والے معاہدہ کے بارے میں آگاہ کیا پاکستان اپنے قومی مفادات کے تناظر میں اس معاہدے کو دیکھے گا ۔ پاکستان بھارت کو اجازت نہیں دے سکتا کہ بھارت کی گاڑیوں ‘ پاکستان کی سڑکوں کے ذریعے افغانستان جائیں۔ بھارت نے یکطرفہ طور پر پاکستان سے مذاکرات ختم کئے۔ بھارتی بیانات تشویشناک ہیں۔ بھارت کیلئے اپنی سڑکیں نہیں کھولیں گے۔ مشاہد حسین نے کہا کہ بھارت کے کشمیر پر ہونے والے ڈھونگ انتخابات کا پردہ چاک ہوگیا ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ حکومت پاکستان بالخصوص یورپی یونین کو دہشت گردوں کو دی جانے والی پھانسیوں بارے اعتماد میں لیا ہے۔مجلس قائمہ برائے خارجہ امور نے فرانسیسی جریدہ میں گستاخانہ خاکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شعائر اسلام کے حوالے سے مغربی دنیا کا رویہ منافقانہ ہے۔ مجلس قائمہ نے گستاخانہ مواد کے خلاف متفقہ طور پر مذمتی قرارداد بھی منظور کی ہے۔ اس قرارداد کی کاپی دفتر خارجہ کے ذریعہ پاکستان میں فرانسیسی سفیر کو ارسال کر دی گئی ہے۔ قرداد میں کہا گیا ہے کہ سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خارجہ پاکستانی عوام کے جذبات کی نمائندگی کرتے ہوئے فرانسیسی ذرائع ابلاغ میں اسلام اور مسلمانوں کے بنیادی عقائد کے خلاف مواد کی اشاعت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔یہ رویہ مغربی دنیا کے دوہرے معیار اور منافقانہ طرز عمل کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت ایک طر ف تو آزادی اظہار کی آڑ میں شعائر اسلام اور مسلمانوں کی مقدس شخصیات کی بے حرمتی کی جاتی ہے اور دوسری جانب یہودیوں کے نام نہاد قتل عام”ہولوکاسٹ“ کا انکار کرنے والے کو جیل بھجوا دیا جاتا ہے۔
قائمہ کمیٹی