نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال سے 150 کلومیٹر دور شہر کھڑکیا میں ریلوے سٹیشن پر سامان میں گائے کا گوشت لیجانے کی افواہ پر ہندوئوں کے تشدد کا شکار ہونیوالا مسلمان جوڑا بے قصور نکلا۔ پولیس کے مطابق لیبارٹری ٹیسٹ سے کنفرم ہو گیا ہے کہ محمد حسین اور اسکی بیوی نسیمہ بی بی کے سامان سے ملنے والا گوشت گائے نہیں بھینس کا ہے اور یہ کہ یہ گوشت محمد حسین نہیں ایک دوسرا مسافر اپنے ساتھ لیکر خوشی نگر ایکسپریس ٹرین سے ہرا دہ جا رہا تھا۔ پولیس نے انتہاپسند تنظیم ’’گائو رکھشا سمیتی‘‘ کے درجن سے زائد کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج کر کے 9 کو حراست میں لے رکھا ہے جبکہ بھینس کا گوشت لیجانے والے اصل مسافر کی بھی تلاش جاری ہے۔ محمد حسین اور اس کی بیوی جو اپنے شہر ہرادہ جا رہے تھے نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے کل ہی حملہ آور ہندوئوں کو بتا دیا تھا کہ یہ گوشت ہم نہیں لیجا رہے یہ کسی اور کا ہے مگر انہوں نے ہماری ایک نہ سنی ہم بہت خوفزدہ ہیں۔