مولانا سلیم اللہ خان ہزاروں سوگواروں کی آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک

کراچی (نیوزرپورٹر) وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ ممتاز عالم دین شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کوجامعہ فاروقیہ حب ریور روڈ میں سپردخاک کردیاگیا۔قبل ازیں ان کی نماز جنازہ جامعہ فاروقیہ حب ریور روڈ میں ادا کی گئی ، جس میں ہزاروں کی تعداد میں علمائے کرام ، دینی مدارس کے طلبہ اور مرحوم کے متعلقین نے شرکت کی ۔نماز جنازہ جامعہ فاروقیہ کے نائب شیخ الحدیث مولانا محمد انور نے پڑھائی ۔نماز جنازہ میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سربراہ مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر ، شیخ الاسلام مولانا مفتی تقی عثمانی ،جامعة الرشید کے رئیس مفتی عبد الرحیم ، مفتی ابو لبابہ شاہ منصور ،وفاق المدارس العربیہ کے جنرل سیکرٹری مولانا حنیف جالندھری ،مولاناپیر عزیز الرحمن ہزاروی ،معروف مبلغ مولاناطارق جمیل،مولانا محمد حسن ،قاضی عبد الرشید ،اہلست و الجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی ، ممتاز عالم دین مولانا خواجہ خان محمد کے صاحبزادے خواجہ خلیل احمد ،جے یو آئی کے ڈاکٹر نصیر الدین سواتی ، ڈپٹی مئیر خضدار مفتی عبد القادر ، صوبائی نائب امیر مولانا غلام قادر باوانی ، مفتی کفایت اللہ ،مولانا قاری خالق داد عثمان ، قاری محمد عثمان ،جامعہ مخزن العلوم کراچی کے صدر مولانا ڈاکٹر قاسم محمود ، شیخ الحدیث مولانا عطاءاللہ سدوخانی ،جامعہ نور القرآن کے مہتمم مولانا فداءالرحمن درخواستی ،مفتی محمد نعیم ، جامعہ مکہ مسجد کے استاد الحدیث مولانا یوسف کشمیری ،مولانا ڈاکٹر منظور احمد مینگل ، مئیر کراچی وسیم اختر ،قاضی شبیر احمد عثمانی ، مولانا حسین احمد اور جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم سمیت جید علمائے کرام نے شرکت کی ۔نماز جنازہ کی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس العربیہ کے جنرل سیکریٹری مولانا حنیف جالندھری نے کہا کہ شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا صدیوں میں پورا نہیں ہوگا ۔آج وفاق المدارس العربیہ کی صورت میں اتنا بڑا تعلیمی نظام ان کا ایک کارنامہ ہے ۔انہوں نے ہمیں ایک نظام تعلیم اور ایک نصاب تعلیم دیا،انہوں نے ہی ہمیں سبق پڑھایا ہے کہ دینی مدارس کا تحفظ اسلام کا تحفظ ہے ۔آج پاکستان کے ہزاروں دینی مدارس اور لاکھوں علمائے کرام اور طلبا ان کے لےے صدقہ جاریہ ہے۔دینی مدارس کے خلاف جب عالمی سطح پر سازشیں کی گئی ، ان کو اپنے تدبر سے ناکام بنایا ،اور ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لےے اکیلے بھی ڈٹ جایا کرتے تھے ۔حضرت کا مشن اور سرمایہ وفاق المدارس العربیہ ہے اور آج ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم حضرت کے اس مشن اور سرمائے کی حفاظت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کا تحفظ ہمارا مشن ہے ۔آج ہم یہ بھی عہد کرتے ہیں کہ ان ہی کے نقوش ، خطوط اور طے کردہ راستے پر چلیں گے،شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کے بڑے صاحبزادے مولانا ڈاکٹر عدال خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کا سانحہ ارتحال ہم سب کے لےے ایک سانحہ ہے ۔لیکن ایک بات جس سے ہم سب کو تسلی اور اطمینان ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تمام انبیاءاسی طرح دنیا سے رخصت ہوئے ہیں اور ہم سب کو بھی جانا ہے۔انہوںنے کہاکہ جوبھی حضرت کی زندگی سے سبق لینا چاہتا ہے اور ایک جملے میں وہ بات کہی جائے تو وہ صرف یہ ہے کہ سچائی کو اختیار کیا جائے ۔مجھے دکھ ہے اس بات کا آج ہم میں سچائی باقی نہیں رہی۔صحابہ کرامؓ ،تابعین اور صلحاءکی زندگی کا خلاصہ صرف یہ ہے کہ سچ بولو۔یہ سانحات آپ کو نقصان نہیں پہنچاسکتے اگر آپ میں سچائی ہو تو ۔دکھ کی بات یہ ہے کہ سچائی ہم سے روٹھتی جارہی ہے وہ سچائی جو نبی کریم ﷺ امت کو دے کر گئے تھے۔بڑے مدارس اور القابات کسی کے میراث نہیں ہے ،انہوںنے کہا کہ حضرت مولانا سلیم اللہ خان کی بہت ساری خدمات ہیں اور یقینا وفاق المدارس العربیہ پاکستان ہم سب کیلئے ان کا ایک تحفہ ہے انہوںنے کہا کہ حضرت کی وصیت کے مطابق ان کی تدفین جامعہ فاروقیہ حب ریورروڈ میں کی جارہی ہے۔قبل ازیں شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کی پہلی نماز جنازہ جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی میں مرحوم کے صاحبزادے مولانا عبید اللہ خالد کی امامت میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ دریں اثناء جماعةالدعوة پاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے ممتاز عالم دین اور وفاق المدارس العربیہ کے صدر مولانا سلیم اللہ خان کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں جماعت اسلامی کراچی کے نائب امراءمظفر احمد ہاشمی،برجیس احمد،، ڈاکٹر اسامہ رضی، ڈاکٹرواسع شاکر ،مسلم پرویز ،محمد اسلام ،سیکریٹری کراچی عبد الوہاب ،ڈپٹی سیکریٹریز سیف الدین ایڈوکیٹ، راشد قریشی ،انجینئر عبد العزیز ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر نے اظہار تعزیت کر تے ہوئے مرحوم کے لیے مغفرت اور لواحقین وپسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
مولانا سلیم سپردخاک

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...