مکرمی! سانحہ قصور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہر طبقہ سراپا احتجاج ہے مجرم کوکیفر کردار تک پہنچانے کامطالبہ کررہاہے اپنی نسل کی بقا ،تحفظ کے لیے فکر مند بھی ہے لیکن دوسری جانب سانحہ قصور پر مغرب نواز لبرل،سیکولر دھریہ طبقہ اپنا کھیل کھیلنے میں مصروف عمل ہوگیا ہے اور اب یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ نصاب تعلیم میں جنسی آگاہی بارے تعلیمات کے باب کو شامل کیا جائے جس پر پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی رہنما شازیہ مری نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اب چاہے جو بھی ہو سندھ کے نصاب میں جنسی آگاہی کی تعلیم شامل کریں گے۔ ہمیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ پاکستانی معاشرہ تیزی سے تنزلی کی طرف جا رہا ہے۔ ہم اخلاقیات سے عاری ہوتے جا رہے ہیں تہذیب و تمدن کھوتی چلی جا رہی ہے ادب و احترام کا فقدان پیدا ہوتا جا رہا ہے مادہ پرستی کا رحجان بڑھ رہا ہے جس کے خاتمے کے لئے ہمارے سرکاری، نیم سرکاری، نجی سکولز، کالجز، یونیورسٹیرز میں مخلوط نظام تعلیم کو ختم کرنا ہو گا۔ تعلیمی اداروں بالخصوص خواتین میں اخلاق باختہ لباس کی ترویج کو سپورٹ کیا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ والدین کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے۔سکولز ،کالجزز،یونیورسٹر یز میں مخلوط میوزیکل پروگرامات شادی و دیگر تقریبات میں مخلوط بیٹھنا اب تو بات اور بھی آگے جا چکی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ فی الفور تمام سیکٹرز کے تعلیمی اداروں میں غیر اخلاقی لباس پہننے پر پابندی لگائے خواتین کے سکولز، کالجز میں یونفارم پہننے کا نفاذ کرے غیر اسلامی،غیر تہذہبی ،غیر قانونی، غیر اخلاقی پروگرامات منعقد کرنے کے پہلے سے موجود SOP پر عملدر آمد کروائے۔ (چودھری فرحان شوکت ہنجرا - لاہور)