کراچی (نوائے وقت رپورٹ) محکمہ داخلہ سندھ نے انتظار حسین کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کیلئے سندھ ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا خط میں درخواست کی گئی ہے کہ انکوائری کیلئے حاضر سروس جج کی تعیناتی کی جائے۔ دوسری جانب تفتیشی حکام کے مطابق موقع سے نائن ایم ایم کے 16 خول ملے ہیں انتظار احمد پر فائرنگ دو نائن ایم ایم پستول سے کی گئی دو اہلکاروں نے سرکاری پستول سے دو اطراف سے فائرنگ کی موقع سے ملنے والے خولوں کی فرانزک رپورٹ ابھی نہیں آئی۔ ممکن ہے خول اس سے بھی زیادہ ہوں جو موقع سے نہ مل سکے ہوں گاڑی پر گولیوں کے 5 نشانات ہیں چار ڈرائیونگ سائیڈ پر لگیں ڈرائیونگ سیٹ کے برابر والی سیٹ پر بھی ایک گولی کا نشان ہے۔ برابر والی سیٹ پر لڑکی بیٹھی تھی تاہم وہ زخمی نہیں ہوئی۔گاڑی میں موجود لڑکی کو شامل تفتیش کر لیا گیا۔ تفتیشی حکام کے مطابق لڑکی کا ابتدائی بیان ریکارڈ کر لیا گیا۔ لڑکی کی شناخت مدیحہ کیانی کے نام سے کی گئی ہے۔ مقتول انتظار کے والد اشتیاق احمد نے بتایا کہ انتظار واقعے کے دن گھر پر سویا ہوا تھا پانچ بجے کسی کا فون آیا، انتظار فون سنتے ہی ایمرجنسی میں گھر سے نکل گیا، مجھے شبہ ہے فون اسی لڑکی کا تھا۔
انتظار حسین قتل کی جوڈیشل انکوائری کیلئے محکمہ داخلہ سندھ کا ہائیکورٹ کو خط
Jan 17, 2018