ملتان+اسلام آباد(این این آئی+ آئی این پی+آن لائن) موسمی انفلوئنزا کے باعث مزید2 مریض جاں بحق‘ اربوں روپے کے فنڈ کے باوجود اسلام آباد میں ادویات ناپید ہوگئیں۔ ملتان میں موسمی انفلوئنزا وائرس کے باعث خاتون سمیت 2 مریض لقمہ اجل بن گئے اس مرض سے ہلاکتوں کی تعداد 23 تک جاپہنچی۔نشتر ہسپتال ذرائع کے مطابق موسمی انفلوئنزا سے متاثرہ ایک 48 سالہ خاتون ایک 80 سالہ شخص دم توڑ گیاجن کا تعلق ملتان سے تھا۔ملتان میں اب تک موسمی انفلوئنزا سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 23 ہوچکی ہے جن میں سے 16 کا تعلق ملتان، 2 کا خانیوال، 3 کا مظفرگڑھ جبکہ 2 کا تعلق راجن پور اور وہاڑی سے ہے۔ترجمان محکمہ صحت ڈاکٹر عطاء الرحمان کے مطابق 15 دسمبر سے اب تک موسمی انفلوائنزا کے 184 مشتبہ مریض رپورٹ ہوچکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ان میں سے 100 مریضوں میں موسمی انفلوئنزا کی تصدیق ہوئی ہے۔اس وقت نشتر ہسپتال میں 24 مریض زیرعلاج ہیں جن میں سے 2 کی رپورٹ کا انتظار ہے۔ علاوہ ازیں ہر سال اربوں کا بجٹ ملنے کے باوجوداسلام آباد کے وفاقی ہسپتالوں میں موسمی انفلوئنزا سے نمٹنے کی تیاریاں تاحال مکمل نہ کر سکے۔ وفاقی دارالحکومت کے کسی سرکاری ہسپتال کے پاس موسمی انفلوئنزا کی ادویات دستیاب نہیں، لوگوں نے نجی ہسپتالوں کا رخ کر لیا‘ پولی کلینک اور محکمہ صحت سمیت کئی ہسپتالوں نے عالمی ادارہ صحت کو خط لکھ کر موسمی انفلوئنزا کی گولیاں مانگ لی ہیں۔ قومی ادارہ صحت کو ادویات کی قلت بارے بھی آگاہ کر دیا گیا ۔ ادھر اسلام آباد کے دیہی علاقوں کے ہسپتالوں میں بھی ادویات موجود نہیں ہیں۔ ڈپٹی ڈی ایچ او اسلام آباد ڈاکٹر نجیب درانی کا کہنا ہے کہ بیماری اچانک آئی اور ہم بروقت تیاریاں نہیں کر سکے تاہم قومی ادارہ صحت کو ڈیمانڈ بجھوا دی ہے جو ڈبلیو ایچ او تک پہنچ جائے گی۔