اسلام آباد (جاوید صدیق) امریکہ کی قائم مقام نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کی سالمیت کا زبردست حامی ہے‘ وہ بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کے خلاف ہے وہ ان کی حمایت نہیں کر رہا۔ ایلس ویلز نے کہا کہ ہم پاکستان کی علاقائی سالمیت کے حامی ہیں۔ گزشتہ روز صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی ان کوششوں کی تعریف کرتا ہے جو اس نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کی ہیں‘ لیکن امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے ان گروپوں کے خلاف بھی اقدامات کرے جو پاکستان کے پڑوسی ملکوں میں دہشت گردی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد صرف دہشت گرد ہوتے ہیں ان میں اچھے اور برے نہیں ہوتے۔ امریکی قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امریکہ کے تعلقات پاکستان سے تعلقات کی قیمت پر استوار نہیں کئے جا رہے ہیں‘ پاکستان کے ساتھ امریکہ کے اپنے تعلقات ہیں‘ امریکہ بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کر رہا۔ ایلس ویلز نے کہا کہ میں لفظ مطالبہ کیخلاف ہوں۔ ہمارا پاکستان سے کوئی مطالبہ نہیں‘ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دہشت گردی کے خلاف شاندار پارٹنر شپ رہی ہے‘ امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا نے کہا کہ پاکستان ہمارے خیال میں افغانستان میں ایک مذاکراتی حل کے لئے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ استنبول میں طالبان اور افغان حکومت کے مذاکرات کے بارے میں میرے پاس کوئی براہ راست علم نہیں ہے۔ اس سوال پر کہ امریکہ نے پاکستان کی امداد معطل کر دی ہے وہ کب تک معطل رہے گی تو ایلس ویلز نے کہا کہ ہم نے امداد معطل کی ہے یہ مستقل طورپر بند نہیں ہوئی۔ پاکستان نے القاعدہ تحریک طالبان پاکستان اوردوسرے گروپوں کے خلاف موثر کارروائیاں کی ہیں‘ بعض گروپ پاکستان میں آ کر منظم ہوئے ہیں اس طرح کی سرگرمیاں پاکستان کے اپنے سٹرٹیجک مفادات کے خلاف ہیں‘ پاکستان کو افغانستان میں امن اور استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس سوال پر کہ ان کی پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں کیسی رہیں تو امریکی قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ میری ملاقاتیں بہت مفید رہی ہیں‘ ہم افغان حکومت اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حامی ہیں۔ ایلس ویلز سے پوچھا گیا تھا کہ آپ کہتی ہیں کہ امریکہ فاٹا کی ترقی کے لئے بہت بڑا کردار ادا کر رہا ہے لیکن اب تو امداد بند کر دی گئی ہے کیا پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹرٹیجک بات چیت جاری ہے تو امریکی قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے درمیان سٹرٹیجک بات چیت جاری ہے‘ ہمارے سیکرٹری خارجہ اور سیکرٹری دفاع نے پاکستان کے دورے کئے ہیں‘ ہماری بات چیت ہو رہی ہے‘ ہم نے کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت پاکستان کو امداد دی ہے‘ ہمارے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ایلس ویلز نے کہا کہ امریکہ بات چیت کے لئے کوئی پیشگی شرط عائد نہیں کر رہا۔ اس سوال پر کہ بعض افغان لیڈر جن میں حامد کرزئی نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں داعش کی مدد کر رہا ہے جس پر امریکی قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ یہ بے بنیاد الزام ہے‘ امریکہ نے داعش کے حامیوں پر حملے کئے ہیں اور ان کو مارا ہے‘ داعش امریکی فوج پر بھی حملے کرتی ہے۔ امریکی قائم مقام نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اس الزام کی پرزور تردید کرتی ہوں کہ داعش پاکستان‘ افغانستان اور امریکہ کے لئے خطرہ ہے۔امریکہ افغانستان میں طویل عرصے تک رہنا چاہتا ہے ایلس ویلز نے کہا کہ یہ ایک سازشی نظریہ ہے‘ دو امریکی صدور صدر اوبامہ اور صدر ٹرمپ دونوں نے واضح کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد افغانستان کو چھوڑنا چاہتے ہیں۔ دریں اثناء ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں ایلس ویلز نے کہا کہ افغان طالبان کے لئے مذاکرات کی میز اور کابل حکومت میں جگہ موجود ہے، لیکن بندوق کے ذریعے کوئی بات نہیں مانیں گے۔ پاکستان کا دشمن ہمارا دشمن ہے۔ ان دہشت گردوں سے بھی لڑیں گے جو پاکستان کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا بلوچستان میں علیحدگی پسند وں کی حمایت نہیں کرتاہے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ طالبان افغانستان کے 43 فیصد حصے پر قابض ہیں۔ حقیقت میں ان کا کنٹرول ملک کے صرف 12 فیصد حصے تک ہے۔ ایشیا فاؤنڈیشن کے سروے کے مطابق صرف 5 فیصد افغان آبادی طالبان کی حامی ہے۔