نیروبی (این این آئی)کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ایک پرتعیش ہوٹل پر علیحدگی پسند تنظیم الشباب کے حملے میں ہلاکتیں 21 ہو گئیں،کئی گھنٹے تک جاری فائرنگ کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقہ کلیئر کرانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم ابھی تک ہلاک اورزخمی افرادکے بارے میں سرکاری سطح پر کچھ نہیں بتایاگیا،واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جاری ہے،ادھرامریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہاکہ ہلاک شدگان میں ایک امریکی شہری بھی شامل ہے، حملہ آوروں کے بارے میں بھی واضح نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں۔دوسری جانب صومالیہ کے انتہا پسند گروپ الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی، تاہم گروپ نے اس کے علاوہ کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔حالیہ برسوں میں کینیا میں کئی اہم شدت پسند حملے کیے گئے۔ کینیا صومالیہ میں حکومت کی مدد کرنے والے علاقائی اتحاد کا حصہ ہے جو الشباب کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادار ے کے مطابق شہر کے ویسٹ لینڈز نامی علاقے میں واقع اس ہوٹل پر مسلح افراد نے حملہ کیا،واقعے کی اطلاع ملتے ہی فورسزموقع پر پہنچ گئیں جس کے بعد سیکورٹی فورسز اورشدت پسندوں کے درمیان کئی گھنٹے تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا،شہر کے اس حصے میں نہ صرف ہوٹل بلکہ کئی دفاتر بھی موجود ہیں۔پولیس کا کہنا تھا کہ اب تک اس حملے میں 21 افراد ہلاک ہو چکے ہیں تاہم سرکاری طور پر اس بارے میں ابھی کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔پولیس کے مطابق، ہتھیاروں کے ساتھ مسلح چار افراد ہوٹل میں داخل ہوئے۔ بعض عینی شاہدین نے کہا کہ انہوں نے چار افراد کی نعشیں دیکھیں۔سکیورٹی فورسز نے لوگوں کو محفوظ جگہ پرمنتقل کردیا، بہت سے لوگوں کو خون میں لت پت بھی دیکھا گیا ۔ ایک پولیس افسر نے کہاکہ حالات اچھے نہیں ہیں، لوگ مر رہے ہیں۔کینیا کے پولیس سربراہ جوزف بوینیٹ نے صحافیوں سے کہاکہ مسلح حملہ آور ہوٹل میں گھس گئے ۔ اس فائیو سٹار ہوٹل میں 101 کمرے ہیں۔ شہر کے کاروباری مرکز کے قریب واقع اس ہوٹل میں اور بہت سے ریستوران ہیں۔پاس کی عمارت میں کام کرنے والی ایک خاتون نے بتایاکہ میں نے گولیاں چلنے کی آواز سنی، پھر ہاتھ اوپر اٹھائے لوگوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا، کچھ لوگ اپنی جان بچانے کے لیے بینک میں گھس رہے تھے۔دھماکوں کی آواز بھی سنی جا رہی تھی اور دھواں بھی اٹھ رہا تھا۔ پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں میں بھی آگ لگی ہوئی تھی۔ادھرامریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہاکہ ہلاک شدگان میں ایک امریکی شہری بھی شامل ہے، حملہ آوروں کے بارے میں بھی واضح نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں۔دوسری جانب صومالیہ کے علیحدگی پسند گروپ الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی، تاہم گروپ نے اس کے علاوہ کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔