حکومت جہیز کی لعنت کے خاتمہ کے لیے قانونی سازی کرے:سبین میمن

کراچی(سٹی ڈیسک) ہر وہ رقم یا شے جو محنت کئے بغیر فرد کو حاصل ہوجائے وہ دین اسلام کی رو سے ناجائز کے زمرے میں آتی ہے اور جہیز کی وصولی بھی اسی تناظر میں حرام قرار پاتی ہے لیکن ہماری بد قسمتی ہے کہ ملک میں اس حوالہ سے کوئی قانون سازی نہ ہونے کے باعث نکاح جیسے مقدس بندھن کو مشکل ترین بنا دیاگیا ہے۔ رسم جہیز کی وجہ سے ہمارا عائلی نظام متاثر ہورہا ہے ۔ والدین رشتہ ازدواج میں سودے بازی کا عنصر شامل کرکے نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ کے تقدس کو پامال کرنے کا سبب بن رہے ہیں ۔ ان تاثرات کا اظہار جوائننگ ہینڈز ویلفیئر آرگنائزیشن JHWO کی چیئر پرسن سبین میمن نے جہیز کی لعنت کے خاتمہ کے لیے قانون سازی کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان کے نام اپنی عرضداشت میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج کل کی شادیاں اس لیے بھی زیادہ ناپائیدار ہیں کہ دو شیزائیں اس دکھ کے ساتھ رخصت ہوتی ہیں کہ سسرالیوں کی ڈیمانڈ پوری کرنے کے لیے ان کے والدین کو کس کرب سے گزرنا پڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نئے خاندان میں بہ مشکل گھل مل پاتی ہیں مرد کے لیے اپنی بیویوں کے والدین سے حاصل شدہ رقوم و اشیاء کا استعمال نہ صر ف توہین مردانگیت ہے بلکہ اپنے دست و بازو اور عطائے رب پر عدم اعتماد کا مظہر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن رشتوں کی بنیاد محبت ،انس،الفت کے بجائے مفت کے مال کے حصول پر رکھی جائے وہ لامحالہ ناکامی ہی سے دو چار ہوتے ہیں ۔ JHWOکی چیئر پرسن نے جہیز کی بیخ کنی کے لیے قانون سازی کے ضمن میں چند تجاویز بھی پیش کیں۔(۱)لڑکے اور لڑکی والوں کی طرف سے تقریب نکاح سے 2ہفتہ قبل علاقائی یونین کونسلوں میں شادی کی تاریخ کا اندراج کیا جائے اور UC اسی روز دونوں خاندانوں کو جہیز نہ دینے اور نہ لینے کا ڈیکلریشن فارم جاری کرے جسے نکاح خواں نکاح نامہ کا حصہ بنائے ۔(۲)نکاح کے روز نکاح خواں کے ساتھ یونین کونسل کا ایک نمائندہ بھی تقریب میں شریک ہوکر اس امر کا گواہ بنے کہ متعلقہ خاندانوں کی جانب سے جہیز ڈیکلریشن فارم پر عمل ہوا ہے اور وہ نکاح نامہ پر بھی تصدیقی دستخط کرے ۔ (۳)ڈیکلریشن فارم میں غلط معلومات یا بعد از خلاف ورزی پر سخت سزائیں اور جرمانہ طے کیا جائے ۔ JHWOنے وزیر اعظم کے نام اپنے مکتوب میں تجویز کیا کہ اراکین اسمبلی کی آراء کی روشنی میں کم از کم جہیز کی حد کا تعین کر لیا جائے ۔ ڈیکلریشن فارم میں اس کا اندراج اور اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے تاکہ غریب و متوسط خاندانوں کی بچیاں بہ آسانی رخصت ہوسکیں اور نکاح جیسا مقدس فریضہ نمود و نمائش سے پاک ہوکر معاشرے کے تمام طبقات کے لیے سہل ہوسکے ۔

ای پیپر دی نیشن