سلطنت عمان کو قلیل مدت میں اپنی دانشمندانہ اور ولولہ انگیز قیادت میں تعمیر و ترقی کی شاندار منازل سے ہمکنار کرتے ہوئے اسے خوش حالی اور سربلندی عطا کرنے والے اس کے عظیم المرتبت فرمان روا صاحب جلالہ سلطان قابوس بن سعید المعظم کی پرملال وفات کی المناک خبر نے جہاں عمانی قوم کے ہر فرد کو انتہائی صدمے سے نڈھال کر دیا ، وہاں سلطنت عمان میں مقیم تمام غیر ملکیوں کے دلوں پر بھی نہایت رنج و غم کی کیفیت طاری کردی ،ہمارے نئے سفیر پاکستان احسان نے اس موقع پر بلاتاخیر جہاں سلطنت عمان کے نئے حکمران صاحب جلالہ ہیثم بن طارق السعید المعظم سے ملاقات کرکے اس بھاری سانحے پر تعزیت کا اظہار کیا ، وہاں بعدازاں ان سے ہمارے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھی مسقط پہنچ کر اس سلسلے میں تعزیت کی نیز انہیں صدر پاکستان ، ڈاکٹرعارف علوی اور وزیراعظم پاکستان ، عمران خان کے تعزیتی پیغامات پہنچائے۔ علاوہ ازیں ، احسان وگن ، جو ایک فرض شناس ، متحرک اور اپنے ہم وطنوں کی فلاح و بہبود کا ہر ممکن رکھنے والے سفارتکار کے طورپر دیرینہ نیک شہرت رکھتے ہیں اور پہلے بھی سلطنت عمان میں بطور قائم مقام سفیر پاکستان مثالی اور گراں قدر خدمات انجام دے چکے ہیں ، نے مختصر وقت میں مسقط میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے پاکستان اسکول مسقط کے لان میں مرحوم صاحب جلالہ سلطان قابوس بن سعید المعظم کے لئے اجتماعی فاتحہ خوانی کا بطریق احسن اہتمام کیا ، جس میں مقامی پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد کے علاوہ عمانی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ مرحوم صاحب جلالہ سلطان قابوس بن سعید المعظم کو بھرپور ہدیہ عقیدت پیش کرنے کے سلسلے میں راقم الحروف سے گفتگو کرتے ہوئے جن چیدہ چیدہ عمانی اور پاکستانی شخصیات نے ان کے لیے جنت الفردوس میں اعلی درجات کی فیض یابی کی دعائیں کیں اور سلطنت عمان کے نئے حکمران صاحب جلالہ سلطان ہیثم بن طارق السعید المعظم کی صحت اور سلامتی کے ساتھ درازی عمر اور ان کی مدبرانہ قیادت میں سلطنت عمان اور عمانی عوام کی مزید ترقی ، خوشحالی اور سربلندی کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ، ان سب کے خراج عقیدت کا تذکرہ درج ذیل ہے۔
سید فیاض علی شاہ ، ممتاز و معروف عمانی بزنسمین
" مرحوم سلطان معظم ، جنت مکانی کی بلند رتبہ شخصیت کا ایک اہم اور تابناک پہلو یہ بھی تھا کہ وہ اپنے ملک کے نوجوانوں کی زیادہ سے زیادہ تعلیم کے لیے فکر مند رہتے تھے۔ان کی دلی آرزو تھی ان کی نوجوان نسل خوب اعلی تعلیم حاصل کرے تاکہ و? دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے شانہ بشانہ کھڑی ہو سکے۔ یہی سوچ کر انہوں مسقط میں سلطان قابوس یونیورسٹی اور ملک کے کونے کونے میں دیگر بے شمار تعلیمی ادارے قائم کروائے ، جن میں کئی ٹیکنیکل کالج اور ہنر مندی کے مراکز بھی شامل تھے۔ آج اگر اعلی تعلیم یافتہ عمانی نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد سرکاری اور پبلک سیکٹر میں ابم عہدوں پر فائز ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ مرحوم صاحب جلالہ کی فروغ تعلیم میں گہری دل چسپی تھی۔ ایک صحت مند معاشرہ کسی بھی ملک و قوم کے تابناک مستقبل کا ضامن ہوتا ہے اور صحت برقرار رکھنے کے لئے اسپورٹس کی ترقی بہت ضروری ہے۔ چنانچہ انہوں نے پورے ملک میں معیاری فٹ بال گراؤنڈوں کاجال بچھا دیا۔ ہم ان کے یہ عظیم احسانات کبھی نہیں بھولیں گے ۔
مولا بخش البلوشی ، معروف عمانی کرکٹر ، ایک اہم مقامی کرکٹ گراؤنڈ کے بانی اور ممتاز بینکار
" مرحوم صاحب جلالہ سلطان قابوس بن سعید المعظم ہمارے محبوب وطن کے ایک عظیم اور نیک دل حکمران ہی نہیں ، عمانی قوم کے بے انتہا شفیق اور ہمدرد بابا یعنی باپ کا بھی درجہ رکھتے تھے- ان کی بلند مرتبہ شخصیت میں حکمت اور دور اندیشی اپنے تمام ترکمالات کے ساتھ شامل تھی۔ جس کی ایک روشن مثال ان کی نہایت غم انگیز وفات کے بعد محض چند ساعتوں میں اقتدار کی بحسن و خوبی منتقلی بھی ہے۔ میرے والد 1960 کے زمانے کا ذکر کرتے ہوئے مرحوم سلطان معظم کی بہترین اور اعلی خاندانی تربیت کو بہت سراہتے تھے۔ میرے والد کے بقول وہ سلطانی مسند پر جلوہ فگن ہونے سے پہلے بھی مجھ سمیت عمر رسیدہ ہم وطنوں سے بہت تہذیب اور تپاک سے ملتے تھے۔ چنانچہ ان کے عالم شباب میں بھی عمانی لوگ ان کے بہت گرویدہ تھے۔
میں نے بھی مرحوم سلطان معظم کو اپنے بچپن سے اب تک چمن زار سلطنت عمان کو دن رات اپنے خون جگر سے سینچ کر ایک سدا بہار گلشن کے سانچے میں ڈھالتے دیکھا۔ انہوں نے ملک کے ہر اہم شہر میں عالیشان مساجد بھی تعمیر کروائیں اور محلات کی طرح ان کو بھی پرشکوہ اسلامی طرز تعمیر سے خوب آراستہ کیا۔ اس کی تابندہ نظیر مسقط میں واقع جامع السلطان قابوس الاکبر ہے "
محمد عارف برکات ، معروف عمانی بزنسمین
"مرحوم سلطان معظم دنیا بھر کے عظیم ترین رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ ان کی عالی مقام پرتدبر شخصیت امن کا ایک بے حد خوب صورت استعارہ تھی ، جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ۔
ڈاکٹر اسد محمود، معروف سماجی شخصیت
" مرحوم سلطان معظم کی سلطنت عمان کے لئے پچاس برسوں کو محیط مخلصانہ ، دیانت دارانہ اور منصفانہ خدمات کے چند نمایاں خوشگوار پہلو یہ ہیں کہ ان کے بعد حکمرانی کی منتقلی کا مرحلہ نہایت خوش اسلوبی سے بلاتاخیر طے پاگیا۔نیز ان کی وفات پر پچاس سے زائد ملکوں کے سربراہوں کی جانب سے تعزیت سلطنت عمان کی کامیاب دوستانہ اور امن پسندانہ خارجہ پالیسی کی بھرپور ستائش کا موجب بنی۔مزید برآں اس کی مستحکم معیشت کی بدولت عمانی قوم ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہے اور غیر ملکی بھی اطمینان سے روزگار اور کاروبار کے ذریعے اس کی خدمت میں مصروف ہیں۔علاوہ ازیں عمانی پولیس کا ہر شخص سے مساویانہ برتاؤ بھی مرحوم سلطان معظم کی عمدہ حکومتی پیشہ ورانہ تربیت کا مظہر ہے ۔
میاں محمد منیر ، چیئرمین ، پاکستان سوشل کلب - عمان
" مرحوم سلطان معظم ایک بصیرت افروز شخصیت کے مالک تھے۔ ان کی المناک وفات اس صدی کا سب سے بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے یہاں بسنے والے غیر ملکیوں کو بھی اپنی اپنی مثبت سماجی و ثقافتی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے سازگار ماحول فراہم کیا۔ یہی وجہ ہے عمانی عوام کے ساتھ ساتھ وہ بھی مرحوم صاحب جلالہ سے ٹوٹ کر محبت کرتے تھے اور ہمیشہ کرتے رہیں گے ۔
اخمت حیات راجہ ، سابق چیئرمین ، پاکستان سوشل کلب - عمان
" بلاشبہ مرحوم صاحب جلالہ اس عہد کے ایک عظیم اور مثالی حکمران تھے۔ ان کی اپنے وطن سے بے پناہ محبت ، اپنی رعایا کی بھرپور دیکھ بھال اور یہاں قیام پذیر دیگر ممالک کے باشندوں کے لیے آسانیوں کی فراہمی کا گہرا احساس انہیں یہاں بسنے والے تمام لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رکھے گا ۔
محمد ضیاء الحق صدیقی ، چیئرمین ، سٹیرنگ کمیٹی ، پاکستان اسکولز سسٹم۔ عمان
" مرحوم سلطان معظم نے سلطنت عمان اور عمانی عوام کو جو ہمہ جہت اوج کمال بخشا ، اسے تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ ایسے عظیم حکمران صدیوں کے بعد پیدا ہوتے ہیں "
چوہدری محمد اسلم ، ممتاز علم دوست صنعتکار و بانی پاکستان اسکول صحار
" ان کی باکمال ، سراپا خلوص اور پردیانت ذات گرامی علم و حکمت ، سیاسی تدبر ، حکومتی دانائی ، منصفانہ طرز عمل ، قومی دردمندی ، دوراندیشی ، باہمی رواداری اور امن پسندی کا اعلی نمونہ تھی۔ اللّ? کے فضل و کرم سے انہوں نے اپنی ان بہترین انسانی خوبیوں کو ہر ممکن طور پر برو? کار لاتے ہو? اپنے ملک و قوم کو بہت کم وقت میں ترقی یافتہ ممالک کی صف اول میں شامل کردیا "
فہد اویس منیر ، معروف بزنسمین
" مرحوم سلطان معظم نے اپنے پچاس سالہ سنہری دور حکومت میں پسماندگی سے دوچار عمانی عوام کو سلطان قابوس یونیورسٹی ، رائل ہسپتال ، رسیل انڈسٹریل سٹیٹ ، اوہی انڈسٹریل سٹیٹ صحار ، صحار بندرگاہ ، مسقط ایرپورٹ سمیت ملک کے گوشے گوشے میں پھیلے ہوئے ان گنت تعلیمی اداروں اور صحت کے مراکز ، مساجد ، کئی صنعتی علاقوں ، بندرگاہوں ، ائیرپورٹوں ، ڈیموں ، زرعی سہولیات ، عدل و انصاف پر مبنی پرامن اور پرتحفظ معاشرتی نظام ، بینکوں ، کشادہ اور طویل شاہراہوں ، باغات ، تفریحی پارکوں ، نقل وحمل کے لئے جدید ترین ، پر آسائش بسوں اور روز مرہ زندگی میں درکار ایسی دیگر تمام ضروری سہولتوں سے نواز کر انہیں جو شاندار ترقی ، خوشحالی اور سربلندی عطا کی ، عصرحاضر میں اس کی مثال ملنا محال ہے "
محمد ندیم عظیمی ، معروف صنعتکار
" مرحوم سلطان معظم نے اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ اپنی قوم کی بے لوث خدمت کے لئے وقف کئے رکھا۔ وہ اپنے ملک کو شاندار کامیابیوں اور کامرانیوں کی انمول دولت سے خوب مالامال کر کے اس دار فانی سے رخصت ہوئے۔ ان کی نیک دل حکمرانی کا چرچا رہتی دنیا تک جاری رہے گا "
چوہدری محمد شہزاد اسلم ، معروف بزنسمین
" میں چونکہ یہیں پلا بڑھا ہوں اس لئے میں نے امن اور محبت کے دلکش گہوارے ، سلطنت عمان کو مرحوم سلطان معظم کی بصیرت افروز قیادت میں پسماندگی کے اندھیروں سے نکل کر ترقی ، خوشحالی اور سربلندی کی روشن منزل کی جانب تیزی سے سفر کرتے ہوئے غور سے دیکھا ہے۔ اس کٹھن راستے کی پچاس برسوں پر پھیلی تھکا دینے والی طویل مسافت کے ولولہ انگیز احوال کے احاطے کے لیے موزوں الفاظ تلاش کرنا محال ہے - بس یوں سمجھ لیجئے کہ شان کریمی نے سلطنت عمان کی سوئی قسمت جگانے کے لئیمرحوم سلطان معظم جیسے نابغہ روزگار ، دیانت شعار ، قومی دردمندی کے جذبے سے سرشار اور بلند فکر و نظر کے حامل ، حکمران کا عمدہ ترین انتخاب کیا ، جس نے نصف صدی میں اپنے ملک و قوم کی کایا پلٹ دی۔ چناچہ آج سلطنت عمان اور عمانی عوام کو دنیا بھر کی نظروں میں جو حد درجہ احترام ، وقار اور قدرومنزلت حاصل ہے ، وہ شاید ہی کسی اور کا مقدر بنی ہوگی "
ارشد علی خان ، معروف ماہر قانون اور دانش ور
" مرحوم و مغفور سلطان معظم کی اعلی حکمرانی کی اس صدی میں مشرق و مغرب میں بھی کہیں مثال نہیں ملتی۔ وہ وسیع رقبے پر پھیلے ہوئے اہم خلیجی ملک ، سلطنت عمان کے ایک معتدل مزاج ، منصف طبع اور امن پسند حکمران تھے۔ انہوں نے اپنے ملک کو بردباری اور ٹھہراؤ سے ترقی دی۔ ان کی خارجہ پالیسی عدم مداخلت کی آئینہ دار تھی۔ ان کی عظیم شخصیت کے بالخصوص دو روشن پہلو بہت نمایاں تھے۔ اول یہ کہ وہ عفو و درگزر کی تجسیم تھے۔ دوم یہ کہ اگر ان کو کسی دشواری کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے اپنے مفاہمتی حسن عمل سے پرامن طور پر اسے سازگار بنایا۔ ? سلطنت عمان کے انتقال اقتدار کی نہایت عمدگی سے منتقلی بھی مرحوم سلطان معظم کے حسن تدبر کی ایک عمدہ مثال تھی "
قمر ریاض ، نام ور شاعر ، ادیب
اور مسقط میں ادبی تقریبات کے معروف منتظم
" مرحوم سلطان معظم نے پچھلے پچاس برسوں میں سلطنت عمان کے حکمران کے طور پر نہیں بلکہ عمانی قوم کے باپ کے طور پر حکومتی امور انجام دیے اور محنت شاقہ سے اس کے چپے چپے کی تعمیر کی ، اس میں رنگ بھرے اور اسے اپنے قابل فخر عوام دوست فیصلوں کی بدولت ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا۔یہی وجہ ہے کہ ساحلوں ، سمندروں ، صحرائوں ، جھرنوں اور ندیوں سے بھرا ہوا عمان مرحوم صاحب جلالہ سلطان قابوس بن سعید المعظم کے نام سے جانا جاتا ہے اور جانا جاتا رہے گا۔ انہوں نے سلطنت عمان کو شاندار بنا دیا اور اسی عظیم خدمت کیاعتراف کمال کے پیش نظر عمانی عوام نے انہیں اپنے سروں کا تاج بنا لیا اور اس نیک دل سلطان کی محبت سے اپنے دلوں کو آباد کر لیا۔ اپنے محبوب سلطان معظم کی رحلت پر یہ تمام لوگ بہت سوگوار تھے۔
مرحوم سلطان معظم سے ان کی رعایا کا جنون کی حد تک عشق ان کی عظمت سے بھرپور آخری رسومات کے موقع پر یوں دیکھنے میں آیا کہ وہ آنسوؤں سسکیوں اور آہوں کے ساتھ ان پر اللہ کی رحمتوں کے مسلسل نزول کی دعائیں مانگ رہے تھے "
سید زادہ سخاوت بخاری ، معروف دانش ور اور سینئر سماجی شخصیت
سابق جنرل سیکرٹری ، پاکستان سوشل کلب۔ عمان
" صاحب جلالہ سلطان قابوس بن سعید المعظم رحمت اللہ? علیہ تاریخ اسلام ہی نہیں بلکہ تاریخ حکمرانی کا بھی ایک انوکھا نام ہے۔ ان کی رحلت سے جہاں سلطنت عمان اور عمانی قوم ، ایک دانا ، رحمدل ، معتدل مزاج ، عادل اور وقت شناس حکمران سے محروم ہوگئی ، وہیں اقوام عالم ایک ایسے معاملہ فہم اور مدبر کو کھو بیٹھیں ، جو نہ فقط اپنی قوم ، علاقے اور عرب دنیا کا درد اپنے سینے میں رکھتے تھے بلکہ امن و آتشی اور بھائے چارے کے علم بردار بھی تھے ، جنہوں نے اپنی قوم کو مختصر عرصے میں عظیم مرتبہ اور مقام دلانے کے ساتھ ساتھ ،علاقائی اورعالمی تنازعات میں بھی ہمیشہ ثالث کا کردار ادا کیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ
ان کی وفات سے عمانی قوم ایک حقیقی صدمے سے دوچار ہے لیکن یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ عمانی بہن بھائیوں کے ساتھ ساتھ یہاں مقیم پاکستانی اور دیگر اقوام بھی ان کی موت پر نوحہ کناں ہیں "
عذرا علیم ، معروف ادبی و ثقافتی شخصیت ، سابق ڈائریکٹر ، پاکستان سوشل کلب۔ عمان
" صاحب جلالہ سلطان قابوس بن سعید المعظم کی وفات پر عمان میں ہر طرف اداسی چھائی ہے اور ہر آنکھ اشکبار ہے اور کیوں نہ ہو ، مرحوم سلطان معظم نے اپنی ولولہ انگیز قیادت کے لگ بھگ پچاس سالوں میں انتہائی دانشمندانہ حکمت عملی سے عمان کی ترقی وخوشحالی کو بام عروج تک پہنچایا۔انہوں نے تعلیم و تربیت ، صحت عامہ اور بلدیاتی نظام پر خصوصی توجہ دی۔ چنانچہ عوام الناس نے بھی اپنے قائد کی آواز پر لبیک کہا۔
مرحوم سلطان معظم نے اپنی ساری زندگی اپنی قوم کے تابناک مستقبل کے لئے وقف کردی تھی۔ آج عمان اپنے روائتی اور ثقافتی ورثے کے ساتھ ترقی کی راہوں پر گامزن ہے۔
بلا شبہ ایسے مصلح قوم صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں ، جو اپنی روشن خیالی سے ہر سو اجالا پھیلادیں اور اپنی قوم کی ترقی و خوشحالی کو اپنا نصب العین بنا لیں۔ عمان میں مقیم تمام پاکستانی اس دکھ کی گھڑی میں اپنے عمانی بھائی بہنوں کے ساتھ برابر شریک ہیں "
امیر حمزہ
"عالم عرب کے حکیم ، قائد اور پچاس سال کے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے عظیم حکمران صاحب جلالہ سلطان قابوس بن سعید المعظم انتقال کر گئے ، جن کی وفات پر لگ بھگ پچاس ملکوں کے سربراہان مملکت اور پچاس کے قریب مندوبین نے شرکت کی۔ اس موقع پر ہر خطے سے تعزیت کے لئے آنے والوں کی نمائندگی موجود تھی۔ یہاں پاکستانیوں کی کثیر تعداد ( تقریبا 270000 ) میں ہونے کے باعث پاکستان سے وزیر اعظم عمران خان کی آمد کی توقع کی جارہی تھی مگر ہمارے وزیر خارجہ، مخدوم شاہ محمود قریشی تشریف لائے۔ مرحوم سلطان معظم کا سادگی سے جنازہ ہوا۔ ان کی وفات کے بعد ان کی وصیت کے مطابق صاحب جلالہ سلطان ہیثم بن طارق السعید المعظم کو سلطنت عمان کا نیا حکمران مقرر کر دیا گیا۔ عمانی قوم کے ساتھ ساتھ غیر ملکی بھی اس وفات پر آہ و بکا کرتے نظر آئے۔ مرحوم سلطان معظم ایسے حکمران تھے کہ جنہوں نے کبھی کسی جنگ مین شرکت نہیں کی بلکہ ہمیشہ صلح کے لئے ہاتھ بڑھایا۔ انہوں نے کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں کبھی مداخلت نہ کی۔ ان کی شاندار اور غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی کی وجہ سے کچھ مختلف الخیال مہمان بھی تعزیت کے لئے ایک ہی وقت میں مسقط آئے۔
یہ جولائی 1970 کی بات ہے ، جب مرحوم سلطان معظم نے اقتدار سنبھالا تھا۔ اس وقت عمان میں ہر طرف تاریکیاں تھیں۔ نہ انفراسٹرکچر ، نہ ہسپتال ، نہ تعلیمی ادارے اور نہ ہی انتظامی ڈھانچہ اور خوشحالی تھی بلکہ ہر طرف بدحالی تھی۔ تاریکی اور ویرانی تھی ، بلکہ تصویر بڑی سیاہ تھی۔ مگر اب عمان دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں شمار ہوتا ہے۔ مرحوم سلطان معظم نے مصنوعی ترقی سے زیادہ انسانوں کی فکری تعمیر و ترقی پر کام کیا۔ چنانچہ آج عمانی قوم اپنے محسن اعظم کی انتہائی ممنون ہے۔ میرے دل کی گہرائیوں سے یہ صدا بلند ہورہی ہے۔
اے سلطان معظم اپ پر سلامتی ہو !