لاہور (سپیشل رپورٹرر +صباح نیوز/ نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہاہے کہ براڈ شیٹ کے انکشافات سے پوری قوم پریشان ، سپریم کورٹ سو موٹو ایکشن لے کر عوام کو حقائق سے آگاہ کرے ۔ لوگ کسی تحقیقات ادارے پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ۔ پاکستانی پی آئی اے کے طیاروں میں سفر نہیں کرتے ،معلوم نہیں، انہیں کس ملک میں بٹھالیا جائے ۔پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہورہی ہے ،مگروزیراعظم دن رات کامیابیاں گنوانے میں مصروف ہیں ۔ حکمران قوم کو تبائیں ان کے نزدیک خوشحالی اور کامیابی کی کیا تعریف ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور ضلع دیر کے امیر اعزاز الملک افکاری بھی موجودتھے ۔سینیٹر سراج الحق نے سپریم کورٹ سے پر زور مطالبہ کیاہے کہ براڈشیٹ کے معاملے پر سوموٹو ایکشن لے کر پوری قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کرے ۔ انہوں نے افسوس کا ا ظہار کیا کہ پانامہ سکینڈل میں ملوث 436 افراد کے خلاف اگر عدالت عالیہ نے ایکشن لیا ہوتا تو آج براڈشیٹ جیسے سکینڈلز سامنے نہ آتے ۔ براڈشیٹ کے معاملہ پر حکومت اور پی ڈی ایم کامیابی کے دعوے کر رہی ہے۔ میں کہتاہوں کہ دونوں کا میاب جبکہ ملک کی مظلوم عوام ناکام ہو گئی۔ عدالت نے ماضی میں کی گئی غلطیوں کا خود اعتراف کیا ہے اب قوم کے اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔ اگر حالات ایسے رہے تو لوگ خدانخواستہ خود چوکوں چوراہوں میں اپنی عدالتیں لگانا شروع کردیں گے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم نے 2020 ء کو خوشحالی کا سال کہاتھا ، جس میں عوام پر مشکلات کے پہاڑ ٹوٹے ۔ اللہ خیر کرے انہوں نے 2021 کو بھی خوشحالی کا سال قرار دے دیاہے۔ عوام پریشان ہیں، وزیراعظم مہربانی فرماکر خوشحالی کی تعریف واضح کردیں۔ کرپشن ، مہنگائی بے روزگاری کادور دورہ ہے ۔ میں حیران ہوں کہ جو پارٹی سڑکوں بازاروں گلیوں میں لگے گندگی کے ڈھیر صاف نہیں کراسکتی وہ ملک میں کرپشن کا خاتمہ کیسے کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے ۔ ہم فرد اور معاشرہ کی اصلاح چاہتے ہیں ۔ ہم ملک کے نظام کو قرآن و سنت کے تابع کرنا چاہتے ہیں عوام ہمارا ساتھ دیں ۔