’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور جنرل حمید گل کا موقف‘‘  

Jan 17, 2021

محمد عبداللہ حمید گل

مجاہد اسلام،سابق سربراہ آئی ایس آئی اور فاتح افغانستان،روس شکن مجاہد ااسلام جنرل(ر) حمید گل مرحوم نے تحر یک آزادی کیلئے جو کردار ادا کیاوہ تاریخ میں سنہرے حروف کے ساتھ درج ہے۔آپ کہا کرتے تھے کہ’’کشمیر کو آزاد کرانے کی خاطر اگر پاکستان کو 50 جنگیں بھی لڑنا پڑیں تو ہم اس کیلئے تیار ہیں‘‘لیکن اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ آپ کی وفات کے بعد کشمیر کو کاز جتنا کو نقصان پہنچا وہ ناقابل بیان ہے۔ جنرل حمید گل مرحوم حقیقی معنوں میں تحریک آزادی کے بے باک ترجمان تھے یہی وجہ ہے کہ بھارت آج بھی اپنے اندر علیحدگی کی تحریکوں کا موردالزام جنرل صاحب کو ٹھہراتا ہے۔ مجاہد اسلام عظیم سپہ سالارنے بھارت ہی نہیں دنیا کو دوٹوک الفاظ میں انتباء کیا تھا کہ:
 ’’ہم جنگ کے خواہشمند نہیں ہیں لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پھر چین وعرب ہمارا، سارا ہندوستان ہمارا ہو گا‘‘۔ 
جنرل حمید گل مسلمانوں کے مسیحا،جن کی رگوں میں خون نہیں پاکستان کی محبت دوڑتی تھی انہوں نے ہمیشہ عالمی سطح پر کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائی ور تحریک جوانان پاکستان و کشمیر کے پلیٹ فارم سے تحریک آزادی میں نئی روح پھونکی۔ افواج پاکستان میں جو خاص شہرت جنرل حمید گل کے حصے میں آئی ہے وہ بہت کم لوگوں کو ملتی ہے۔اور اسکی وجہ ’’جہاد‘‘ ہے۔ جنرل حمید گل مرحوم نظریہ پاکستان اور پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کے بڑے حامی تھے وہ نظریہ پاکستان کے دفاع میں سیسہ پلائی دیوار تھے۔معروف کالم نگار، سیرت نگار نسیم الحق زاہدی نے اپنی کتاب ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ‘‘ میں کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے وحشیانہ اور سنگین مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر کے اپنے حصے کا کام کیا ہے۔کشمیر کی جغرافیائی حیثیت اور اس کے مسلم تشخص کے باعث قائداعظم نے اسے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا لیکن ہمارے ازلی دشمن بھارت نے اس شہ رگ کو کاٹ کر بے دست و پا بنارکھاہے جس کی ساری ذمہ داری اس ملک دشمن ٹولے پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے وطن کی مٹی سے غداری کرتے ہوئے ہمیشہ طاغوتی طاقتوں کا ساتھ دے کر امریکہ کی باندی ہونے کا کردار ادا کیا۔کشمیرمیں تاریخ کے بدترین ڈیڈ لاک نے نام نہاد جمہوریت کے علمبردار بھارت کا گھناؤنا چہرہ دنیا پر عیاں کر دیا ہے۔ مودی کی جارحیت و بربریت اور جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے آج کشمیری کسمپرسی کی زندگی گزارتے ہوئے بنیادی سہولتوں کو ترس رہے ہیں،ادویات اور غذا کی فراہمی معطل ہونے سے ایک انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، کشمیر میں مسلم تشخص کو ختم کرنے کی سازش تیار کی گئی ہے،آبادیاتی تناسب بگاڑا جا رہا ہے،غیر کشمیریوں کو بسانے کے ساتھ ساتھ انہیں نوکریاں بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔خواتین کی عصمت دری و بے حرمتی کو بھارتی فوج نے ہتھیار بنا لیا ہے،ہر طرف سڑکوں پربھارتی سکیورٹی فورسز کے جوانوں سے لدی سرکاری گاڑیاں نظر آتی ہیں۔ مقبوضہ وادی آج ایک عقوبت خانے کا منظر پیش کر رہی ہے، بھارتی فوج کے ہاتھوں جتنی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اب ہو رہی ہیں شاید ہی تاریخ میں کبھی ہوئی ہوں،پیلٹ گنوں کے استعمال سے تحریک آزادی کے متوالوں کی بینائی زائل کی جا رہی ہے،گولہ بارود سے تعلیمی اداروں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا ہے لیکن سب سے بڑھ کر ستم ظریفی یہ ہے کہ اقوام متحدہ،عالمی برادری اور او آئی سی کا اس ظلم و ستم کیخلاف کوئی مؤثر کردارتاحال دیکھنے کو نہیں ملاحالا نکہ اقوام متحدہ کا قیام بلاتفریق رنگ و نسل اور مذہب ہر قوم و ملک کے تحفظ اس کے حقوق کی پاسداری کیلئے عمل میں لایا گیا تھا۔مقام افسوس ہے کہ سلامتی کونسل کے آج تک کشمیر کے موجودہ حالات پر منعقد ہونے والے اجلاس بند کمرے تک ہی محدود رہے ہیں کیونکہ نہتے کشمیریوں کو سفاک بھارت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے،اگر مشرقی تیمور کو راتوں رات آزادی دلائی جا سکتی ہے،سوڈان میں ایک الگ عیسائی ریاست کا وجود عمل میں لایاجا سکتا ہے تو کیا بڑی وجہ ہے کہ کشمیر کو آزاد کرانے کی بات آئے تو ایکشن کے بجائے صرف قراردادوں پر ہی اکتفا کیا جا تا ہے۔، دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری کو مظلوم کشمیریوں پر ہونیوالی ہندوستانی جارحیت کیخلاف خاموشی کی بجائے آواز اٹھائیں تاکہ کشمیریوں کو غلامی کے گھٹاٹوپ اندھیروں سے نجات دلائی جاسکے۔ آج انسانی حقوق کے علم بردار وں نے کشمیریوں کے مسئلے پر چپ سادھ لی ہے ان کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔ اگرچہ امریکی و برطانوی اخبارات میں کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے بھارتی مظالم اور درندگی کی کہانیاں تواتر سے شائع ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ اور ملٹری آبزرور کے گروپ مقبوضہ وادی میں جا رہے ہیں لیکن میں سمجھتاہوں کہ ابھی بھی اس انداز سے بھارت کو آئینہ نہیں دکھایا جا رہا۔بھارت کے فضائی راستوں کی ناکہ بندی کرکے اس سے تجارتی رابطے منقطع کرنے اور اس کے سفیر کو فوری ملک بدر کرناہی وقت کی اشد ضرورت ہے۔بھارت کی ہٹ دھرمی کا تو یہ عالم ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قردادوں کی مسلسل نفی کر رہا ہے اور اس وقت وادی نو مین لینڈ ایریا بن چکی ہے۔ عظیم شہداء کی جلائی ہوئی شمع کی روشنی میں آج مظلوم وادی کا ہر جوان ہر بچہ برہمن کے تسلط سے نجات کیلئے نبرد آزما ہے۔ کشمیری اپنے اسلاف کی تقلیداور کفار کیخلاف جہاد فی سبیل اللہ کا راستہ اختیار کر تے ہوئے آزادی کی خوں رنگ تاریخ میں نئے باب کا اضافہ کررہے ہیں۔ بھارتی حکومت حریت پسند جری و بہادرکشمیریوں سے اس قدر خائف ہے کہ روزانہ جعلی مقابلوں میں درجنوں نوجوانوں کو شید کیا جا رہا ہے۔کشمیری مجاہدین کے عزم استقلال نے مودی سرکار کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں،برہان وانی کے بعد جرأت و بہادری کے پیکر سمجھے جانے والے مجاہد ریاض نائیکوکی تحریک آزادی کی خاطر قربانی بھی اپنی مثال آپ ہے۔کشمیر کے معاملے میں ہمیں چین سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے جس نے بھارتی غنڈہ گردی کامنہ توڑ جواب دیا ا س نے اقوام متحدہ کی جانب نہیں دیکھا بلکہ دشمن کو ناکوں چنے چبواتے ہوئے نہ صرف اپنا علاقہ واپس لیا یوں کہیے کہ حساب برابر کر دیا۔ نیپال کو دیکھئے وہ ہم سے کمزور ہونے کے باوجودبھارت کی ہٹ دھرمی کے سامنے ڈٹ گیااس نے بھارتی علاقے اپنے نقشے میں شامل کر کے اسے آنکھیں دکھا دیں۔

مزیدخبریں