اسلام آباد کی سیاست کا باب

9اور10کی درمیانی شب بجلی کے طویل ترین بریک ڈائون کی وجہ سے پورا ملک تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا میں میڈیا ٹائون میں اپنے ریڈنگ روم میں لیپ ٹاپ کی روشنی سے روزنامہ نوائے وقت لاہور خبر بھجوانے کی کو شش کر رہا تھا کہ پونے بارہ بجے کھوکھر ہائوس کے ترجمان راجہ صابر کی کال موصول ہوئی تو میرا دل تیزی دھڑکنے لگا۔ راجہ صابر نے کہا کہ روزنامہ نوائے وقت میں اہم خبر کی جگہ رکھیں سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر آپ کو اہم خبر دیں گے۔ ان میں خبر کی تفصیلات بتا نے کا حوصلہ نہیں تھا لیکن اس کال کے بعد تو میر دل ہی ڈوب گیا ۔ مجھے اندازہ ہو گیا کہ میرا دوست الحاج محمد نواز کھوکھر اب دنیا میں نہیں رہا ۔ میں سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی کال کا انتظار کئے بغیر اپنے ہم زلف چوہدری خالد محمود سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا جو اس وقت بحریہ کے ہسپتال میں موجود تھے جہاں الحاج نواز کھوکھر کورونا خلاف جنگ ہار گئے۔ مجھے ہسپتال سے ان کے قریبی عزیز و اقارب کی بلند آواز میں رونے کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ مجھ میں ان کے رونے کی آوازیں سننے کا حوصلہ نہ تھا غالباً میں پہلا شخص تھا جس کو 15منٹ قبل دار فانی کو کوچ کر جانے درویش صفت سیاست دان الحاج محمدنواز کھو کھر کی وفات کی خبر موصول ہوئی۔ میں نے اسی وقت موبائل کے ذریعے لاہور آفس کو خبر لکھوا دی ۔ مجھے الحاج محمد نواز کھوکھر کی وفات کا یقین نہیں آرہاتھا ان کی علالت کے دوران مختلف ایام میں تین بار ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی۔ کم و بیش روزانہ ان کی خیریت دریافت کرتا کوئی بھی ذہنی طور تیار نہیں تھا ۔ الحاج محمد نواز کھوکھر ہم سب کو روتا ہوا چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ الحاج نواز کھوکھر نے فروری2020ء میں ہی اپنے آپ کو کورونا سے محفوظ رکھنے کے لئے گھر میں ’’قرنطینہ‘‘ میں چلے گئے۔ ویسے تو ان سے کم وبیش روزانہ ہی فون پر بات ہوتی لیکن کرونا کی وباء کے دوران ہر روز ان سے ٹیلی فون پر گپ شپ ہوتی ۔ ان کا شمار پاکستان کے ’’باخبر ‘‘ سیاست دانوں میں ہوتا تھا جب میں ان سے کوئی خبر پوچھتا تو وہ یہ کہہ کر طرح دے جاتے ’’ حاجی صاحب ! میں ریٹائرڈ سیاست دان ہوں میرے پاس کہاں سے خبر آئی ‘‘۔ لیکن میں ان سے باتوں باتوں خبر اگلوا لیتا کیونکہ ان کا ملک کے بڑے لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا تھا۔ انہیں اس بات کا علم ہوتا تھا کہ میاں نواز شریف سے کون کون رابطے میں ہے آنے والے دنوں سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا انہوں نے اپنے سیاسی کیرئر کا آغاز پاکستان پیپلز پارٹی سے کیا وہ ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی میں اسلام آباد تنظیم کے جنرل سیکریٹری تھے۔ وہ تین بار قومی اسمبلی کے رکن رہے ڈپٹی سپیکر اور وفاقی وزیر کے منصب پر فائز رہے ایف8- میں  ناظم الدین ناظم پر ان کی رہائش گا ہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز رہی ۔ ان کی رہائش گاہ پر ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جنم لیا انہوں نے اس وقت کے صدر غلام اسحق کے دبائو کے باوجود مسلم لیگ (ن) کے تاسیسی کنونشن کے لئے جگہ دی۔ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہیں۔ کہ میاں نواز شریف کو پارٹی کا صدر بنانے میں جہاں راجہ محمد ظفر الحق ، چوہدری نثار علی خان ، راجہ محمد افضل اور دیگر رہنمائوں کا عمل دخل ہے وہاں الحاج محمد نواز کھوکھر کے جرأت مندانہ کر دار نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قیام کو یقینی بنا دیا اکثر و بیشتر الحاج محمد نواز کھوکھر میاں نواز شریف ، آصف علی زرداری اور دیگر رہنمائوں سے خلوت میں ہونے والی ملاقاتوں بارے میں بتایا کرتے تھے تو میں ان کو خود نوشت لکھنے کا مشورہ دیتا اس کے ساتھ انہیں قلمی معاونت کی پیش کش بھی کرتا۔ وہ کورونا سے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرتے رہے لیکن کورونا کی شکل میں موت ان کا تعاقب کرتی رہی بالآخر وہ کورونا کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار گئے۔ وہ اپنی یادداشتیں اپنے ساتھ لے گئے۔ مجھے یاد ہے جنرل پرویز مشرف کے دور میں روزنامہ نوائے وقت کے اشتہارات بند کر دئیے گئے ادارہ نوائے وقت مالی مشکلات کا شکار ہوا تو الحاج محمد نواز کھوکھر جناب مجید نظامی ؒ کے پاس جا پہنچے اور ان کو فوری طور پر ایک کروڑ روپے کا چیک پیش کیا اور باقی رقم بعد ازاں دینے کی پیشکش کی تو جناب مجید نظامی ؒ نے معذرت کرلی اور شکریہ کے ساتھ چیک واپس کر دیا ۔ البتہ2003میں سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کا ولیمہ تھا جو الحاج محمد نواز کھوکھر نے منسوخ کر کے ولیمہ کے لئے مختص رقم میں سے20لاکھ روپے بنگلہ دیش میں ’’محصور ‘‘ پاکستانیوں کی امداد کے لئے ایک پروقار تقریب میں جناب مجید نظامی ؒ کے سپرد کر کے ایک اچھی مثال قائم کی جب کہ انہوں نے بقیہ رقم یتیم خانہ میں بھجوا دی۔ الحاج محمد نواز کھوکھر کی وفات سے وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کی سیاست کا ایک باب ختم ہو گیا مرحوم کا شمار ملک کے ممتاز سیاست دانوں میں ہوتا ہے اسلام آباد کی سیاسی تاریخ حاجی نواز کھوکھر کے ذکر کے بغیر نامکمل ہے۔ وہ اسلام آباد کی سیاست کے کم و بیش چار عشروں تک’’ بے تاج ‘‘ بادشاہ تھا ان کی زندگی کئی پہلو ابھی تک مخفی ہیں عمر بھر سفید شلوار قمیض ان کا پیرہن رہا پالیمنٹ ہائوس کے خطیب مولانا احمد الرحمنٰ کا ان سے عرصہ دراز سے ذاتی تعلق تھا انہوں کہا کہ ان میں وہ تمام خوبیاں موجود تھیں جوکسی بڑے لیڈر میں ہوتی ہیں۔ الحاج محمد نواز کھوکھر پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے سے گزرنے والے مسائل کا شکار ان غریب لوگوں کی خفیہ طور پر مدد کرتے جن کی اقتدار کے ایوانوں میں کوئی شنوائی نہیں ہوتی تھی وہ مولانا احمد الرحمن کو فون کرتے اور وہ ایسے مصیبت زدہ لوگوں کی امداد کے لئے الحاج نواز کھوکھر کے پاس لے جاتے۔ انہوں نے سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا گردہ تبدیل کرنے لئے کڈنی سنٹر کو 18لاکھ روپے کی ادائیگی کی۔ ان کی مستقل ڈیوٹی تھی کہ اس قسم کے غریب لوگ پارلیمنٹ ہائوس کے گیٹ پرآ تے تو ان کی جانچ پڑتال کر کے ان کے علاج کے لئے الحاج محمد نواز کھوکھر کے پاس لے جاتا۔ انہوں نے 5آدمیوں کے گردے تبدیل کرنے کے لئے ایک خطیررقم کڈنی سنٹر کو دی انہوں نے مختلف شہروں اپنی جیب خاص سے مساجد تعمیر کرائیں۔ انہوں نے حال ہی میں جنڈ میں ایک زیرتعمیر مسجد کا 15مارچ2021کو افتتاح کرنا تھا لیکن موت نے انہیں افتتاح کرنے کی مہلت نہ دی اسلام آباد ایف 6/1میں محترمہ بے نظیر بھٹو مرحومہ کی ہدایت الحاج محمد نواز کھوکھر کی سرپرستی میں بچیوں کے لئے مدرسہ بنات الاسلام چل رہا ہے وہ رضا کارانہ طور سیاست سے ریٹائر ہو گئے تھے تاہم وہ اپنا زیادہ وقت بحریہ ٹائون کے چیئرمین ملک ریاض کی رفاقت میں گذارتے تھے باقی وقت موٹر وے پر فارم ہائوس میں گذارتے تھے جہاں انہوں باغبانی کا شوق پورا کیا وہاں انہوں مچھلیاں بھی پال رکھی تھیں۔ باغ سے اترنے والے پھل اور مچھلی میں اپنے دوستوں کے لئے حصہ رکھتے تھے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو اس فارم میں فرصت کے لمحات گذار چکے ہیں۔ (جاری) 

نواز رضا… مارگلہ کے دامن میں

ای پیپر دی نیشن