اسلام آباد (وقائع نگار)اسلام آباد میں وکلاء کمپلیکس کی جلد تعمیر کا اور ورک آرڈر جاری نہ کرنے پر اسلام آباد بار کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دور ان سی ڈی اے نے جمعے تک ورک آرڈر کی تفصیل بتانے کی یقین دہانی کرادی ۔کیس کی سماعت اسلام ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اگلی تاریخ پر تحریری طور پر عدالت کو بتائیں کام کب تک شروع ہوگا۔ دور ان سماعت نومنتخب ڈسٹرکٹ بار کے صدر قیصر امام، وکیل عادل عزیز قاضی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے نو منتخب صدر قیصر امام سے مکالمہ کیا کہ نئے صدر ڈسٹرکٹ بار اور کابینہ کو مبارک ہو ۔ سی ڈی اے حکام نے بتایاکہ تین دن میں لیٹر جاری کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ایک دن بتا دیں کہ کب ورک آرڈر جاری کرنا ہے اور کام شروع کرنا ہے،ایک ماہ کا وقت دیا گیا تھا جو گذر گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جب مرضی آ جائیں اور ٹائم دے دیںپھر میں اس درخواست کو نمٹا دوں گا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ میں نے ایک آرڈر پاس کیا اور اب بار اس پر عمل درآمد چاہ رہی ہے،میں سی ڈی اے کی کسی بات پر یقین نہیں کرتا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ میں فیصلے پر عمل درآمد چاہتا ہوں،توہین عدالت کی کاروائی فی الحال نہیں کر رہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اعلی حکومتی افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شرمندگی کا باعث ہوتی ہے ۔وکیل سی ڈی اے نذیر جواد نے کہاکہ ہمیں 3 دن کا ٹائم دے دیں۔ جواد نذیر نے کہاکہ اسی ہفتہ میں لیٹر جاری کر دیں گے، پھر فنڈز جاری ہونے پر کام شروع کر دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ کنٹریکٹر سے مشاورت کے بعد کام شروع ہونے کا بتا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ وکلاء کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ دور ان سماعت ہائیکورٹ بار سے وکلاء سعد راجپوت، بلال مغل، عمیر بلوچ عدالت میں پیش ہوئے ،عظمت بشیر تارڑ، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل، جواد نذیر ایڈووکیٹ ہمراہ سی ڈی اے حکام عدالت میں پیش ہوئے ۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ 20 جنوری تک ملتوی کردی۔