سابق صدر کورٹ بار عبداللطیف آفریدی پشاور ہائیکورٹ کے احاطہ میں قتل


پشاور، لاہور، اسلام آباد (بیورو رپورٹ+ سپیشل رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار) پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں مبینہ ٹرینی وکیل نے سینئر وکیل و سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ایڈووکیٹ عبداللطیف آفریدی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ جبکہ پولیس نے بروقت کارروائی کے دوران ملزم کو اسلحہ سمیت گرفتار کرلیا۔ پیر کے روز ایڈووکیٹ عبد اللطیف آفریدی پشاور ہائیکورٹ کے بار روم میں دیگر وکلاء کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران ایک مسلح شخص نے اندر جا کر ان پر فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں وہ متعدد گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوگئے۔ مجروح وکیل کو ساتھی وکلاء نے طبی امداد کیلئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت واقع ہونے کی تصدیق کردی۔ ایس ایس پی آپریشنز پشاور کاشف آفتاب عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے اور اس کی شناخت عدنان آفریدی ولد سمیع اللہ آفریدی کے نام سے ہوئی ہے جس کے قبضہ سے اسلحہ، شناختی کارڈ اور ایک سٹوڈنٹ کارڈ برآمد ہوا ہے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ یہ حملہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے۔ حملہ آور عدنان آفریدی کے ماموں آفتاب آفریدی جو کہ انسدادا دہشت گردی کے جج تھے کو چند سال قبل فیملی کے 3افراد کے ہمراہ فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا جس کی دعویداری عبداللطیف آفریدی اور ان کے خاندان کے افراد پر کی گئی تھی تاہم بعد میں انہیں ضمانت دے دی گئی تھی۔ پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے واقعے کو سکیورٹی کی ناکامی قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ایک شخص اسلحہ کے ساتھ بار روم تک کیسے پہنچنے میں کامیاب ہوا۔ معروف قانون دان کے قتل پر ملک بھر میں وکلا برادری سراپا احتجاج ہے۔ ہائیکورٹ بارز کی جانب سے آج ہٹرتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ عبداللطیف آفریدی کو 6 گولیاں لگیں اور ان پر فائرنگ کرنے والے شخص کو موقع پر ہی گرفتار کرلیا گیا  جس کی شناخت عدنان کے نام سے ہوئی ہے۔ جبکہ ملزم سائل کے طور پر آیا تھا۔ معروف قانون دان لطیف آفریدی 7 مرتبہ پشاورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رہے اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہ چکے تھے۔ وہ زمانہ طالب علمی سے جمہوری حکومتوں اور نظام کے حامی تھے، مارشل لا کے مختلف ادوار میں لطیف آفریدی نے قید و بند کی سزائیں بھگتیں، ضیاء  الحق کے مارشل لا دور میں انہیں 1979 میں گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا۔ مرحوم 1997میں عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر این اے 46 قبائلی حلقے سے رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسویسی ایشن نے سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن و سینئر قانون دان عبداللطیف آفریدی کی پشاور ہائیکورٹ بار روم میں شہادت کے خلاف آج ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔  صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سردار اکبر علی ڈوگر، نائب صدر سہیل شفیق چوہدری، سیکرٹری رائے عثمان احمد، فنانس سیکرٹری رانا علی اختر خاں، عابد منٹو، سینیٹر مشتاق احمد  نے سابق صدر سپریم کورٹ بار کی شہادت کی پرزور مذمت کرتے ہوئے انتہائی رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا وطن عزیز دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور بار رومز / عدالتوں کے اندر وکلاء و سائلین محفوظ نہ ہیں اور آئے روز وکلاء کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عبداللطیف آفریدی ایڈووکیٹ کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کر کے عدالت  کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے عبداللطیف آفریدی کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ لالہ عبداللطیف آفریدی کا بہیمانہ قتل بڑے دکھ کی خبر ہے، خیبر پی کے حکومت یہ دہشت گردی کرنے والوں کو قانون کے مطابق عبرت ناک سزا دلائے، صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ عبداللطیف آفریدی نے تمام عمر آئین کی سربلندی، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کیلئے جدوجہد کی، وہ ایک اعلیٰ قانون دان اور بہادر سیاسی راہنما تھے، ایک توانا آواز خاموش ہوگئی، ان کی سیاسی، قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہے گی، اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے۔ چیئرمین پی پی پی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی عبداللطیف آفریدی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سچے جمہوریت پسند رہنما تھے، عبداللطیف آفریدی شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف موثر آواز تھے، ان کے افسوسناک قتل پر سخت صدمہ ہوا ہے، ان کے خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ عبداللطیف آفریدی کے قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ خیبر پی کے لاقانونیت کا شکار ہے۔ صوبائی حکومت سیاسی جوڑ توڑ کے بجائے امن و امان پر توجہ دیتی تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔ پشاور ہائیکورٹ کے اندر یہ واقعہ ہونا امن و امان کی سنگینی کا ثبوت ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر سپریم کورٹ بار عبداللطیف آفریدی کے قتل کی شدید مذمت کی اور کہا کہ دن دیہاڑے پشاور بار میں قاتلانہ حملہ صوبائی حکومت کی ناکامی ہے، صوبے کو آگ میں جھونک کر حکومت مستعفی ہو رہی ہے، قتل کا واقعہ افسوسناک ہے، تحقیقات کرکے ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے پشاور میں سابق صدر سپریم کورٹ بار عبداللطیف آفریدی کے قتل کے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر سپریم کورٹ بار عبداللطیف آفریدی کو پشاور ہائی کورٹ کی حدود میں قتل کیا گیا ہے، پوری پاکستانی قوم رنجیدہ ہے۔عبداللطیف آفریدی کے قتل کا مقدمہ تھانہ شرقی میں درج کر لیا گیا۔ پولیس کے مطابق قتل کا مقدمہ دفعہ 302 کے تحت مقتول کے شاگرد کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ ملزم کا ابتدائی بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم نے پولیس حکام کے سامنے اعتراف جرم کر لیا اور عبداللطیف آفریدی کے قتل کی وجہ ذاتی دشمنی بتائی۔ صدر مملکت عارف علوی نے سابق صدر سپریم کورٹ بار عبداللطیف آفریدی کے قتل کی مذمت کی ہے۔ صدر مملکت نے افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لطیف آفریدی کے قتل پر افسوس کا  اظہار کیا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ لطیف آفریدی کے قتل کی خبر سن کر افسردہ ہوں۔ میری دعائیں اور ہمدردیاں اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے سینئر وکیل عبداللطیف آفریدی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید عبداللطیف آفریدی کا قتل انتہائی افسوسناک ہے۔ نواز شریف  نے کہا کہ عبداللطیف آفریدی جمہوریت پسند اور شدت پسندی کے سخت مخالف تھے، ان کی جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد ناقابل فراموش ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان  کی قیادت اور کارکن عبداللطیف آفریدی کے خاندان کے دکھ میں شریک ہیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے عبداللطیف آفریدی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہید عبداللطیف آفریدی کا قتل انتہائی افسوسناک ہے۔ عبداللطیف آفریدی شہید نے جمہوریت کی بحالی اور آئین کی حکمرانی کے لئے ناقابل فراموش جدوجہد کی۔ وہ جمہوریت پسند انسان تھے اور شدت پسندی کے سخت مخالف تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید عبداللطیف آفریدی دہشتگردوں اور شدت پسندوں کے خلاف آواز بلند کرتے رہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سپریم کورٹ بار کے سابق صدر عبداللطیف آفریدی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبد اللطیف آفریدی مظلوموں کی مضبوط آواز تھے، وہ حق گو اور سچے انسان تھے، ان کے بہیمانہ قتل کی جتنی مذمت کی جائے  کم ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...