جنیوا کانفرنس، پریشان پاکستانیوں کیلئے خوشخبری
سرچ لائٹ …کوثر لودھی
waqt2007@gmail.com
موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گزشتہ سال کی مون سون بارشوں اور سیلاب نے پاکستان میں پہلے سے مشکلات میں گھری معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ حالات ہاتھ سے پھسلنے لگے، معیشت کو دھچکا لگنے کے ساتھ ساتھ 80 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے، کئی ایکڑ زمینیں اور فصلیں متاثر ہوئیں اور کم از کم 700 افراد اس قدرتی آفت کی زد میں آکر ہلاک ہو گئے۔ اس صورت حال میں پاکستانی قوم سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے اْٹھ کھڑی ہوئی اور جس سے جو ہو سکا اس نے کیا مگر ہمارا امیر ترین طبقہ جنہیں ہم ایلیٹ کلاس کہتے ہیں اْن کے کانوں میں جوں تک نہ رینگی۔ اسی دوران موسمیاتی تبدیلی پر مصر ( شہر شرم الشیخ )میں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے جو پاکستان میں تباہی مچی اور جو ترقی پذیر ممالک اس سے متاثر ہوئے، اس پر زبردست مقدمہ لڑا اور جس میں وہ کامیاب رہے۔ چنانچہ جنوری 2023 جو اللہ کرے ملک و قوم کے لئے خیر کا سال ہو، جنیوا کانفرنس میں شہباز شریف نے سیلاب زدگان کی تعمیر نو اور بحالی کے لئے جو 16 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا تھا وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس میں 8 ارب ڈالر کی ضرورت کا اظہار کیا تھا۔ تاہم جنیوا کانفرنس میں اپیل پر جو وزیراعظم شہباز شریف نے کی تھی، عالمی بینکوں اور ترقی یافتہ ممالک نے 957 ارب ڈالر امداد کا اعلان کر دیا ہے۔ 8 ارب ڈالر کے جواب میں 952 ارب ڈالر پاکستان کے لئے امداد بہت بڑی کامیابی ہے۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے جنیوا میں منعقد کی جانے والی بین الاقوامی کانفرنس کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی۔ مجموعی طور پر کانفرنس کے پہلے دن 8.57 ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا۔ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایک ٹوئیٹ میں بتایا کہ سعودی عرب نے جنیوا کانفرنس کے دوران پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے تباہ کاریوں کی تعمیر نو کے لئے ایک ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ برطانیہ کے فارن کامن ویلتھ اور Development آفس نے ایک بیان میں پاکستان میں سیلاب کے اثرات سے نمٹنے کے لئے اپنے پاکستان کے بجٹ کیلئے 90 لاکھ پائونڈ مختص کیے ہیں۔ اسی طرح برطانیہ کی کل امداد تین کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے جو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر بھی نہیں ہے۔ بہر حال اْن کا نام لسٹ میں شامل ہو گیا ہے۔ اس موقع پر شہباز شریف نے جنیوا کانفرنس کے اختتام پر ان سب کی موجودگی کو اْن کے لئے ایک اعزاز قرار دیتے ہوئے مختلف ممالک کے سربراہان اور وہاں موجود دیگر شرکائ کا شکریہ ادا کیا۔ اْن کا مزید کہنا تھا کہ واقعات بہت تیزی سے رونما ہو رہے ہیں۔ دو ماہ کے عرصے میں ہمارے قدموں کے نیچے سے زمین ختم ہو گئی تھی۔ 8 ہزار کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں سیلاب میں بہہ گئیں، 2.6 ملین بچوں کے لئے تعلیم کا سلسلہ رْک گیا، جس میں بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے۔ چنانچہ جنیوا کانفرنس میں سیلاب سے متاثرہ پاکستانی علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے لئے 10 ارب ڈالر سے زائد کی امداد دینے کا وعدہ کیا گیا جب کہ پاکستان کو پہلے مرحلے میں 8 ارب ڈالر درکار تھے۔ پاکستان کی سربراہی میں سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں موسمیاتی تباہ کاریوں کے باعث ہونے والے نقصان کے ازالے اور مدد کے لئے منعقدہ کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس، فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون، ترک صدر طیب اردگان اور دیگر سربراہان مملکت نے شرکت کی۔ قارئین! ایک ویژنری قیادت کی کتنی اشد ضرورت ہوتی ہے کسی بھی ملک و قوم کو، اس کا اندازہ حالیہ جنیوا کانفرنس سے لگایا جاسکتا ہے۔ پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد میں جماعت اسلامی اور اْن کی تحریک الخدمت بھی آگے آگے رہی، بیشتر افراد نے ہر علاقے میں ذاتی طور پر جا کر مدد بھی کی مگر کسی بڑے گروپ آف انڈسٹری کا نام اس کارِ خیر میں کہیں نظر نہ آیا کہ اْنہوں نے سیلاب زدگان کے لئے پیسا خرچ کیا۔ بیرون ممالک شہباز شریف کی قیادت کو قبول کرتے ہوئے پاکستان اور پاکستانی عوام کو ان مشکل ترین حالات میں یہ امداد کی جا رہی ہے جو ہمارے لئے ایک اعزاز کی بات ہے اور اب انشاء اللہ بہت جلد ہماری معیشت بھی اپنے پائوں پر کھڑی ہو جائے گی۔