منگل ،24  جمادی الثانی    1444ھ، 17  جنوری 2023ء

Jan 17, 2023

بہتر ہے آئی ایم ایف کی طرف جائیں۔ عمران خان 
’’نہیں نہیں یہ خبر دشمنوں نے دی ہو گی‘‘ ایسا ہو نہیں سکتا کہ عمران خان کوئی ایسا بیان جاری کریں۔ ان کے منہ سے ایسی بات نکل ہی نہیں سکتی۔ ان کے بیانات، اعلانات، دعوئوں اور وعدوں پر پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے یقین کرتے ہوئے انہیں ووٹ دئیے۔ ’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا نعرہ بھی اسی لیے مقبول ہوا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف اور غیر ممالک سے امداد لینے سے انکار کی راہ دکھائی مگر افسوس وہ اس راہ پر خود نہ چل سکے۔ الٹا آئی ایم ایف سے قرضہ کے لیے منظور کردہ شرائط پر بھی آخری چند ماہ میں عمل نہیں کرا سکے جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کسی ناراض ساس کی طرح اب ہر جگہ ہماری برائیاں کرتا ہے اور دنیا ہم پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہو رہی۔ اب عمران خان کے اس نئے بیان پر کیا ان کے حامی کیا ان کے مخالف سب حیران بلکہ ’’ناطقہ سربگریباں ہوں اسے کیا کہئے‘‘ کچھ کے تو منہ کھلے کے کھلے رہ گئے ہیں۔ آنکھیں بھی وہ ابھی تک جھپک نہیں پا رہے۔کہاں کشکول توڑنے کے دعوے کہاں کاسۂ گدائی اُٹھا کر ایک بار پھر کوئے ملامت کا طواف کرنے کی بات۔ کم از کم کسی کو عمران خان کی طرف سے ایسی بات کرنے کی اُمید نہیں تھی۔ پی ٹی آئی والے بھی ابھی تک آئی ایم ایف نامنظور کے انقلابی نعرے کے سحر سے نہیں نکلے تھے کہ اب انہیں دوبارہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا مژدہ سُننے کو مل رہا ہے۔ اسے کیا کہیں گے۔ یوٹرن، رجوع یا کچھ اور اس بارے میں وہی بتا سکتے ہیں یا ان کے ترجمان۔ لوگ تو صرف 
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں 
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی 
کہتے ہوئے کبھی آئی ایم ایف اور کبھی عمران خان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ 
٭٭٭٭٭
الجزائر میں ڈاکٹروں نے مریض کے جسم میں 26 سال سے موجود چھری نکال لی 
محسوس ہو رہا ہے اب دنیا والے ہم سے ہمارے سارے اعزازات چھینے کے چکروں میں ہیں۔ اب کہیں ہم مزید نئے اعزاز اپنے نام کرنے کے لیے کچھ زیادہ ہی اُلٹا سیدھا نہ کرنے لگ جائیں۔ ہمارے ہاں اکثر دیکھا گیا ہے کہ دوران آپریشن استعمال ہونے والے آلات جن میں قینچی کو سب سے زیادہ فوقیت حاصل ہے۔ اس کے بعد دوسرا نمبر تولیئے کا بھی ان پسندیدہ اشیاء میں شامل ہے جو ہمارے ڈاکٹر حضرات مریضوں کے پیٹ میں بھول جاتے ہیں۔ دیگر جراحی آلات و گلوز بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ جب کچھ عرصہ بعد مریض کی حالت خراب ہونے لگتی تو ایکسرے یا الٹرا سائونڈ سے پتہ چلتا کہ اس تکلیف کی وجہ وہ سامان ہے جو ڈاکٹر اور دیگر عملہ مریض کے پیٹ میں بھول گیا تھا۔ لطیفہ بھی ہے کہ ایک مریض کو اسی طرح کبھی تولیہ کبھی قینچی کبھی کوئی دوسرا سامان ڈاکٹروں کی طرف سے بھولنے کی وجہ سے پے درپے کئی آپریشن کرانے پڑے تاکہ سامان نکالا جائے تو بالاخر تنگ آ کر مریض نے ہسپتال کے ڈاکٹروں سے کہہ ہی دیا کہ جناب آپ یہ بار بار آپریشن کی زحمت کیوں اُٹھاتے ہیں۔ مجھے بھی تکلیف دیتے ہیں مہربانی کر کے ایک ہی بار پیٹ میں زپ ہی کیوں نہیں لگا دیتے تاکہ آرام سے کھول کر سامان نکال لیا کریں اور پھر زپ بند کر دیا کریں۔ مگر یہ الجزائر میں تو ریکارڈ توڑ فلم چلی ہے۔ جہاں 26 سال بعد ڈاکٹروں نے مریض کے جسم میں رہ جانے والی چھری نکال لی۔ یہ چھری جھگڑے کے دوران اس مریض کو لگی تھی۔ ڈاکٹروں نے شاید مرہم پٹی کر کے موصوفہ کو تلاش نہیں کیا اور آرام سے رہنے دیا۔ اب جا کر پتہ چلا کہ مریض جسم میں وہ جھری لیے پھر رہا ہے جو گزشتہ 26 سال سے اس کے جسم میں موجود ہے۔ اب بتائیں الجزائر والے ہم سے باری لے گئے یا نہیں۔ کوئی گولی ہوتی تو مسئلہ نہ ہوتا یہ تو سالم چھری تھی وہ کیسے وہاں کے ڈاکٹروں کو نظرنہیں آئی۔ 
٭٭٭٭٭
بلدیاتی الیکشن کراچی میں 8 سالہ بچہ بھی پولیس کی وردی پہن کر باپ کے ساتھ ڈیوٹی دیتا رہا 
بات یہ نہیں کہ یہ پولیس میں بھرتی ہوا ہے۔ کیونکہ ابھی ایسا برا وقت بھی نہیں آیا پولیس پر کہ بچوں کو بھرتی کرے۔ ہاں البتہ بطور ملزم یہ ان کا حسن نظر ہے کہ وہ جسے چاہے نامزد کرے اور حوالات کی سیر کرائے ۔ اس میں بچہ ہو یا بوڑھا اس سے پولیس والوں کو کوئی سروکار نہیں ہوتا، وہ بس بندے پورے کرنے پر توجہ رکھتے ہیں۔ مگر کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں ملیر کے ایک پولنگ سٹیشن پر یہ 8 سالہ بچہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا جو پولیس کی وردی پہن کر پولنگ کے وقت پولنگ سٹیشن پر موجود رہا اور نہایت مستعد و چاق و چوبند نظر آ رہا تھا۔ اس ننھے سپاہی کے والد جو خود بھی ایس پی ہیں اور اسی پولنگ سٹیشن پر ڈیوٹی دے رہے تھے نے بتایا کہ 8 سالہ سے ریحان کو ابھی سے پولیس جوائن کرنے کا بہت شوق ہے۔ اسی لیے اس نے وردی بھی سلوائی ہے۔ خدا کرے اس بچے کا یہ شوق سلامت رہے اور وہ بڑا ہو کر ایک اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے ایماندار افسر بنے۔ پولیس کی وردی بہت مقدس اور طاقت ور ہوتی ہے۔ اگر اس کے تقدس کا خیال رکھا جائے تو اس کی حرمت پر جان بھی نچھاورکرتے ہوئے خوشی ہوتی ہے۔ طاقت ایسی ہے کہ اگر جی جان سے عوام کے جان و مال کا تحفظ کرے تو بڑے بڑے پھنے خان جرائم پیشہ افراد کو سلاخوں کے پیچھے پہنچا کر معاشرے میں امن و امان اور جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنا سکتی ہے۔ محکمہ یا وردی بری نہیں ہوتی بس اس وردی میں چھپے انسان اچھے یا برے ہوتے ہیں۔ خدا کرے ہماری پولیس بھی یورپ و امریکہ کی طرح عوام کی محافظ بنے اور مجرموں کے لیے لوہے کا چنا ثابت ہو تاکہ ہمارے باقی بچے بھی بڑے ہو کر پولیس میں جانے کی خواہش کریں۔ 
٭٭٭٭٭
اسرائیل میں شتر مرغ کے ہزاروں برس پرانے انڈے دریافت 
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ریگستانی علاقے نگینوو میں ملنے والے ان انڈوں کے پاس آگ جلانے کیلئے بنایا جانے والا ایک گڑھا بھی دریافت ہوا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں لوگ یہ انڈے آگ پر پکا کر کھاتے تھے یا ابال کر ۔اب ان انڈوں کی دریافت سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ہزاروں سال قبل یہاں شتر مرغ بھی وافر مقدار میں پائے جاتے تھے مگر یہاں کے لوگوں نے انڈوں کیساتھ ساتھ ان کو بھی کھا کر ان بے چاروں کی نسل ہی معدوم کر دی۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ انیسویں صدی کے شروع میں یہ علاقہ شترمرغ سے خالی ہو گیا کیونکہ وہ اور ان کے انڈے دسترخوانوں کی زینت بنے۔ اب یہ علاقہ اسرائیل کہلاتا ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں شتر مرغ تو چلے گئے مگر اپنے پیچھے بھیڑئیے چھوڑ گئے۔ ویسے بھی بنی اسرائیل میں اکثریت سود خور اور ذخیرہ اندوز ہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ انڈے جمع کرکے ذخیرہ کئے ہوں تاکہ بعد میں کھا لیں گے مگر انہیں موقع نہیں ملا ہوگا۔ بہرحال یہ ایک اچھی دریافت ہے۔ اس سے اس علاقے کے بارے میں وہاں سے غائب ہونے والوں کے بارے میں معلومات حاصل ہونگی۔ اسرائیل تو اب بنا ہے‘ ورنہ یہ علاقہ فلسطین کہلاتا تھا جہاں سے فلسطینیوں کو جارح یہودیوں یعنی اسرائیلیوں نے مار مار کر اس طرح غائب کر دیا جس طرح یہاں سے شتر مرغ غائب ہوئے یا وہ لوگ قتل عام کے ڈر سے علاقہ چھوڑ کر چلے گئے۔ آنے والے دور میں تاریخ دان اور ماہرین بھی فلسطینیوں کی ہجرت کے بارے میں نت نئے انکشافات کرکے اسرائیل کی اس جارحیت کو بے نقاب کریں گے۔

مزیدخبریں