مانور نظامی
کراچی حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں بلدیاتی انتخابات کے حتمی اور سرکاری نتائج ساتھ ساتھ جاری کئے جاتے رہے مجموعی طور پر حید آباد کے علاوہ سندھ کے 9 اضلاع میں دوسرے مرحلے میں پی پی پی کو اکثریت حاصل رہی ہے۔ضلع حیدرآبادکے9 ٹاؤنز کی مجموعی 160یونین کمیٹیز میں سے 123 پر اتوار کے روز انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔ رات بارہ بجے تک موصول ہونے والے غیرحتمی و غیر سرکاری نتائج پر مختلف جماعتوں کی طرف سے تحفظات اک اظہار بھی کیا جاتا رہا۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا تھاابتدائی انتخابی نتائج پیر ہی کو جاری کیے جائیں گے۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر پر پیپلز پارٹی نے تشویش جبکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے پر اپنے بیان میں کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پیپلز پارٹی نے کلیئن سوئپ کرلیا یے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما اور ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی کراچی میں بھاری اکثریت سے یونین کمیٹیوں پر کامیاب حاصل کی ہے۔پیپلز پارٹی رہنماؤں کے دعوے کے مطابق کیماڑی، ملیر اور ضلع جنوبی میں انہیں سبقت حاصل ہے اور بیشتر یونین کمیٹیوں میں ان کے امیدوار جیت چکے ہیں، پیپلز پارٹی کے مطابق صدر ٹائون میں ان کے امیدوار نجمی عالم نے پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کو بھی چیئرمین کے عہدے پر شکست دی ہے، اسی طرح رکن سندھ اسمبلی اشرف قریشی اور فردوس شمیم نقوی کو بھی ہرانے کے دعوے کیے جاتے رہے ہیں۔
الیکشن کے بار بار التوا اور آخری وقت تک غیریقینی صورتحال کے باعث توقع کے مطابق ٹرن آؤٹ کم رہا اور صبح سے دوپہر تک بہت کم لوگ ووٹ کاسٹ کرنے باہر نکلے۔ تاہم حسب معمول شام کو کچھ رش دیکھنے میں آیا، اگرچہ وہ بھی معمول سے کم تھا۔الیکشن کمیشن نے پولنگ کا وقت نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ پی ٹی آئی نے پولنگ کا وقت بڑھانے کی درخواست کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔البتہ جن پولنگ اسٹیشن پر پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی وہاں وقت اتنا ہی بڑھایا گیا جتنی تاخیر ہوئی تھی۔
پولنگ مجموعی طور پر پرامن انداز میں ہوئی اور لڑائی جھگڑے کے ایک دکا واقعات کے سوا کوئی بڑا ناخوشگوار معاملہ پیش نہیں آیا۔چنیسر گوٹھ پولنگ اسٹیشن میں جھگڑا ہوا جس کے دوران پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے مبینہ طور پر جماعت اسلامی کے کونسلر کے امیدوار پر تشدد کیا۔کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ فخر محسوس کر رہے ہیں کہ بلدیاتی الیکشن کا پرامن انعقاد ہوا ، چھوٹے موٹے واقعات کے علاوہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ جہاں چھوٹے موٹے واقعات پیش آئے تو وہاں پولیس اور رینجرز کی کوئیک رسپانس فورس فوری پہنچ گئی جس کے باعث صورتحال کو مزید خراب ہونے قبل ہی اس پر قابو پالیا گیا۔
گلشن معمار میں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کے درمیان تصادم ہوا۔ پولیس نے ایم این اے شاہدہ رحمانی کے بیٹے ہلال رحمانی پر تشدد کے الزام میں تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی رابستان خان کو حراست میں لے لیا۔دوسری جانب حلیم عادل شیخ نے الزام لگایا کہ پیپلزپارٹی کی ایم این اے اور ساتھیوں نے پی ٹی آئی کے ایم پی اے پر حملہ کیا۔اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے حکومت پر دھاندلی کے الزامات لگائے اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیو بھی سامنے a?ئیں۔ سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے انصاف ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولنگ اسٹیشن بند ہونے کے بعد جو بیلٹ پیپرز چوری ہوئے وہ آج ڈالے جائیں گے، اگر انتخاب کو چوری کرنے کی کوشش کی ہم کراچی کو بند کردیں گے، آئی جی ، چیف سیکرٹری کو باور کراتا ہوں۔ ہم آرام سے گھر پر نہیں بیٹھیں گے۔وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں بدترین دہشتگردی کا مظاہرہ کیا ، پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی کے بیٹے پر پی ٹی آئی کے غنڈوں کے حملے کی مذمت کرتے ہیں ، شہزاد میمن پر بھی حملہ کیا گیا۔ہفتے کو شہر کے تمام اضلاع میں قائم ڈسپیج سینٹر سے پولنگ میٹریل کی تقسیم میں تاخیر دیکھی گئی، کئی مقامات پر پریزائیڈنگ افسران بھی دیر سے پہنچے، بیلٹ باکس، بیلٹ پیپر، انک اور دیگر سامان شام تک تقسیم کیا جاتا رہا۔کراچی میں عائشہ منزل کے قریب پولنگ سامان سے بھرا ہوا بیگ لیجانے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہیلمٹ پہنے ہوئے ایک شخص کوسٹر سے الیکشن سامان لیکر اترتا ہے جس پر وہاں عام شہری اس کی جانب لپکتے ہیں اور سوالات کی بوچھاڑ کردیتے ہیں۔
۔۔