"آج کے نوجوان کو کونسلنگ اور رہنمائی کی اشد ضرورت ہے "

Jan 17, 2023


 پاکستانی نوجوان کسی بھی ملک کے نوجوانوں سے کسی طور کم نہیں ملک پاک کے نوجوان خواہ وہ کسی بڑے شہر سے تعلق رکھتے ہوں یا کسی قصبہ گاو¿ں دیہات سے بہت باہمت ذہین اور جفاکش ہیں تاریخ گواہ ہے پاکستانی نوجوانوں نے سخت محنت لگن اور دلجمعی سے کام کرکے پوری دنیا میں لوہا منوایا ہے ایک سب سے اہم مسئلہ جو آج کل کے مشینی دور میں نوجوانوں کو درپیش ہے وہ ہے ان کی تعلیم ہنر اہلیت فطری صلاحیتوں اور رجحان کو مدنظر رکھ کر انکی بہتر کونسلنگ کے ذریعے مخفی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لانا آج کا نوجوان اپنے ہاتھ اٹھا کر دوہائی دے رہا ہے کہ دنیا والوں میری راہنمائی کرو میری صلاحیتوں سے مستفید ہوں میں کچھ میں رہتے ہوئے بہت کچھ کرنا چاہتا ہوں مجھے تھام لو میں کچھ نہ کچھ کر گزرنے کا متلاشی ہوں آج کے اس مشینی اور ڈیجیٹل دور نے آج کے نوجوانوں کو کئی خوبیوں قابلیتوں اور دیگر معاملات سے بہت دور کر دیا ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کو سکول شروع کر نے سے لیکر ان کی تعلیم مکمل کرنے اور کوئی اچھا پیشہ اختیار کرنے تک قدم قدم پر کونسلنگ اور راہنمائی کی جاتی ہے جو تربیت یافتہ ماہرین نفسیات اور دیگر ماہرین کرتے ہیں سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں میں ماہرین نفسیات اور دیگر ماہرین موجود ہوتے ہیں جو ہمہ وقت نوجوانوں کو درپیش نفسیاتی جسمانی معاشرتی اور دیگر مسائل کے بارے میں کونسلنگ اور راہنمائی کرتے رہتے ہیں جبکہ ہمارے معاشرے میں والدین اور اساتذہ کرام کی دی ہوئی تعلیم و تربیت جس میں ایک ماہر رہنماءیا کونسلر کی طرح کردار سازی بھی شامل ہے نوجوانوں کے اخلاق و کردار مستقبل میں اپنے پیشے کے انتخابات کے لئیے کوئی حیثیت نہیں رکھتی ایسا کیوں ہے ؟ اصل مسلہ آج کل کے نوجوانوں کے قول و فعل میں تضاد کا ہے آج کا نوجوان نہ صاحب ادراک نہ وہ معصوم ہے اور نہ وہ حساس ہے وہ ہر وقت سے شکوہ کناں ہے بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ترقی یافتہ ممالک کی طرح کیرئیر کونسلنگ کے لیے کوئی ادارہ نہیں جس سے طلبہ اپنے بہتر مستقبل کے لئے کوئی رہنمائی حاصل کر سکیں اور نہ ہی حکومتی سطح پر کوئی ایسی کوشش کی گئی ہے۔ہمارے آج کے نوجوانوں کا المیہ یہ ہے کہ وہ اپنے والدین اور اساتذہ کرام کو اپنا سہولت فراہم کرنے والے تو سمجھتے ہیں لیکن اچھے راہنما سمجھ کر ان کے بتائے ہوئے طور طریقے پر عمل نہیں کرتے۔تمام والدین کا خواب ہوتا ہے کہ ان کی اولاد تعلیم حاصل کرکے اعلی عہدوں پر فائز ہوں جبکہ اساتذہ کرام کی سوچ ہوتی ہے کہ ہمارے طلبائ معاشرے میں عزت واحترام کے ساتھ مفید شہری بنیں اور ہر میدان میں کامیابی حاصل کر یں مگر افسوس آج کا نوجوان اس سوچ اور فکر کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے سے قاصر ہے۔لیکن جن نوجوانوں نے والدین کی نصیحت اور اساتذہ کرام کی کونسلنگ اور ان کے بتائے ہوئے سنہری اصولوں پر اپنی خواہشات اور مزاج کے برعکس عمل کیا اور ان اصولوں پر کاربند رہے انہی نوجوانوں نے اپنی مطلوبہ منزل کو حاصل کرلیا اور بڑی سے بڑی کامیابی نے ان کے قدم چومے ہیں آج کے نوجوانوں کو اشد ضرورت ہے کہ وہ ادھر ادھر کی فضولیات پر دھیان دئے بغیر اور دوسرے لوگوں کی ظاہری چمک دمک سے متاثر ہوئے بغیر اپنے والدین اور اساتذہ کرام سے ہی کونسلنگ اور رہنمائی حاصل کریں ان کے تجربات سے مستفید ہوں تب ہی وہ مستقبل میں کامیاب اور اچھے انسان بن سکتے ہیں۔

مزیدخبریں