دمشق‘ بغداد‘ واشنگٹن (این این آئی+ نیٹ نیوز) عراق کے شہر اربیل میں 2 مقامات پر ایرانی پاسداران نے میزائلوں سے حملے کیے جن میں ایک مقام پر داعش کے متعدد دہشت گرد ہلاک کرنے کا دعوی کیا گیا۔ امریکی ٹی وی کے مطابق کردستان کے علاقے اربیل میں ہلاک داعش کے دہشتگرد ایران کے شہر کرمان میں حملے میں ملوث تھے۔ جنوری میں کرمان میں 2 خودکش حملوں سے 103 افراد جاں بحق اور ڈھائی سو زخمی ہوئے تھے۔ ایران نے واقعہ میں داعش کو ملوث قرار دیا تھا۔ پاسداران نے خود مختار علاقہ کردستان ہی میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کا ہیڈکوارٹر بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ دعویٰ کیا گیاکہ موساد کا دفتر مشرق وسطی بالخصوص ایران میں حملوں کی سازش کرتا تھا۔ امریکی ٹی وی کے مطابق ایران کے میزائل حملوں سے 4 افراد ہلاک ہوئے۔ شام میں بھی داعش کے ٹھکانوں پر حملے کئے گئے۔ غیرملکی نیوز ایجنسی کے مطابق اربیل میں کردستان کی مشہور کاروباری شخصیت سمیت 4 افراد مارے اور 6 زخمی ہو گئے۔ ترجمان پاسداران گارڈز نے کہا یہ حملے اسرائیل کے حالیہ حملوں کے جواب میں کئے گئے ہیں۔ کمانڈر قاسم سلیمان کی چوتھی برسی پر ان کے مزار پر خودکش حملوں کا بھی جواب دیا ہے۔ اربیل میں 8 دھماکے کئے گئے۔ تنازعہ کا مشرق وسطی میں پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ ادھر پاسداران انقلاب کے میزائل حملوں پر عراق نے اپنے سفیر کو ایران سے واپس بلانے کا اعلان کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عراق نے فوری طور پر ایران سے اپنے سفیر ناصر عبدالمحسن کو بغیر کوئی وجہ بتائے واپس بلالیا۔ تاہم عراقی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سفیر کو ابھی صرف مشاورت کے لیے بلایا گیا ہے۔ عراق کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران کی پاسداران انقلاب نے عراق میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ہیڈ کوارٹر اور امریکی قونصل خانے کے نزدیک میزائل حملے کیے ہیں۔ ایران کے اس حملے کی امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا اس حملے سے امریکا کا کوئی نقصان تو نہیں ہوا لیکن ایران تنہا ہوجانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے کہا ہے کہ اربیل میں امریکی قونصل خانے اور فوجی اڈوں کے قریب دھماکوں کی آوازیں سنی گئی تاہم ایرانی پاسداران انقلاب کے حملوں میں ان کے کسی فوجی اہلکار اور املاک کو نقصان نہیں پہنچا۔ ترجمان قومی سکیورٹی کونسل ایڈرین واٹسن نے واضح کیا کہ وہ عراق کی خود مختاری‘ آزادی اور علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے اور ایرانی پاسداران انقلاب کے حملہ کے بعد صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ دراصل عراق کی سلامتی اور خود مختاری پر حملہ ہے۔ عراقی وزارت خارجہ کے مطابق عراق نے تہران سے اپنے سفیر کو واپس بلاتے ہوئے بغداد میں ایران کے چارج ڈی افیئرز کو طلب کیا اور حملوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔ وزارت خارجہ نے بتایا کہ بغداد عراق کی خود مختاری کی خلاف ورزی پر تمام قانونی اقدامات کرے گا۔