لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3رکنی فل بینچ نے این اے 122 اور این اے 89حلقوں سے بانی پی ٹی آئی کے کاغذات مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ دونوں کاغذات نامزدگی مسترد کرنے میں توشہ خانہ کا الزام ایک جیسا ہے، این اے 89 میں توشہ خانہ سزا کے سوا کوئی الزام نہیں ہے، قانون کے مطابق دو سال سزا پر کاغذات نامزدگی مسترد کیے جا سکتے ہیں، توشہ خانہ میں سزا اخلاقی پستی کو بنیاد بنا کر سزا سنائی گئی، عدالتی فیصلوں میں اخلاقی پستی کی کوئی تشریح موجود نہیں ہے۔ عدالت کے استفسار پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس نقطہ پر عدالت کی معاونت کروں گا۔ عدالت نے کہا ہم یہاں ای سی پی کے اختیارات کو نہیں سن رہے بلکہ آر او کے فیصلے کے خلاف درخواست سن رہے ہیں، ہم نے ہفتے اتوار کو بھی ان کیسز کی وجہ سے چھٹی نہیں کی، عدالت نان سٹاپ الیکشن کے کیسز کی سماعت کررہی ہے۔ 3رکنی فل بینچ نے میاں اسلم اقبال کے کاغذات منظوری کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔ شیخ رشید کے کاغذات نامزدگی منظور کئے جانے کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کوئی نہ کوئی آواز تو اسمبلی میں آنے دیں۔ ادھر جسٹس سلطان تنویر نے پی ٹی آئی کے امیدواران کو بیلٹ پیپر پر آزاد ظاہر کرنے کیخلاف درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں لہٰذا درخواست ناقابل سماعت ہے۔