اقوام متحدہ(اے پی پی)اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے کہا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ سال آنے والے شدید زلزلے کے 3 ماہ بعد بھی تقریبا ایک لاکھ افغان بچوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان کے صوبہ ہرات کے اضلاع زندہ جان اور انجیل میں گزشتہ سال آنے والے زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی اور زلزلے کے باعث 21 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا تھا ۔ افغانستان میں یونیسیف کے نمائندہ فران ایکوزا نے کہا ہے کہ افغانستان کے مغربی علاقے میں آنے والے زلزلوں کے 100 دن بعد بھی ماحول غمگین ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے نقصان اور صدمے سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ سکول اور صحت کے مراکز بھی تباہ ہونے کے سبب قابلِ مرمت نہیں رہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ درجہ حرارت منفی تک گر جانے کے سبب بچے اور خاندان کے دیگر افراد انتہائی سرد موسم میں رہنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ڈونر ایجنسیوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے وسائل کو تیزی سے متحرک کیا اور یونیسیف کو ہرات میں بچوں اور ان کے خاندانوں کی فوری ضروریات سے نمٹنے کے قابل بنایا۔ افغانستان میں یونیسیف کے کمیونیکیشن شعبے کے سربراہ ڈینیل ٹِمے نے کہا کہ ہمیں افغانستان کے 23.3 ملین عوام اور بالخصوص 12.6 ملین بچوں کو انسانی ضروریات پہنچا کر مزید مستحکم بنانے میں کرداد ادا کرنا ہوگا۔