دنیا کے اعداد و شمار کے حساب سے مملکت خداداد پاکستان غربت کے گہرے گڑھے میں ہے۔ بیرونی قرضہ تقریباً80 امریکی بلین ڈالرز کے قریب ہے۔ اندرونی بینکوں سے قرضہ تقریباً ایک ٹریلین روپیہ سے تجاوز کر گیا اور قرضے کی قسط دینے کےلئے مزید قرضہ درکار ہوتا ہے۔ ہر حکومت کے جانے کے بعد بیرونی قرضہ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
عالی جناب زرداری صاحب صدر گرامی قدر اور میاں محمد نواز شر یف کا پاکستان کے امیر ترین اشخاص میں شمار ہوتا ہے۔ اللہ کا فضل ان پر زیادہ ہے۔ بے حساب دولت ہے۔ پردیس میں اور دیس میں اپنے نام کے علاوہ خاندان کے ہر فرد کے نام کی جائیداد اور کھلی آمدنی کے ذرائع ہیں۔ اسی طرح بے شمار وزرائ‘ سابق وزراء‘ وزرائے اعلیٰ کی دولت بھی بیرونی بنکوں میں ہے۔
ہمارے زندہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف صاحب کی جائیداد کا حساب خالد ایچ لودھی نے لندن سے یوں دیا کہ ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی کراچی میں نہایت وسیع 12000سکوائر یارڈ پلاٹ موجود ہے۔ اسی طرح مارگلہ راولپنڈی 260 اسکوائر یارڈ پشاور میں 900 اسکوائر یارڈ‘ بہاولپور میں 50 ایکڑ زرعی اراضی راولپنڈی ویسٹرج 600 اسکوائر یارڈ کا پلاٹ‘ گوادر میں 1200 اسکوائر یارڈ پلاٹ کی زمین‘ اسلام آباد میں رہائشی فارم ہاﺅس اور اسلام آباد میں فارم لینڈ جس کی مالیت 40 ملین روپیہ کے قریب ہے رحمن ملک صاحب بڑے ملک ہیں لندن میں ہائیڈ پارک کے سامنے جنرل پرویز مشرف‘ نواز شریف‘ رحمن ملک کے فلیٹ ہیں۔ جنرل پرویز مشرف صاحب کا محل ترکی میں بھی ہے۔ ہمارے گورنر اور دیگر وزراءصاحبان کی بھی جائیداد کئی ملکوں میں اور کئی کیمپس کے مالک ہیں۔ بیرون ملک بیرون بنکوں میں دولت محفوظ ہے۔
ہمارا پاکستان ملک غریب ہے۔ عام لوگ بے روز گار ہیں۔ گیس نہیں‘ پرچیز مہنگی ہر روز کی جاتی ہے بجلی نہیں مگر مہنگی کی جاتی ہے۔ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ نوجوان طبقہ مڈل کلاس غربت کا شکار ہے۔ تعلیم کے فروغ کےلئے رقم کم رکھی گئی ہے۔ اسی طرح عوام کی فلاح کےلئے بجٹ کم ہے۔ ہسپتالوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ حصول پاکستان کے لئے انتھک محنت کی گئی۔ بڑی جدوجہد اور قربانیوں سے پاکستان حاصل ہوا تاکہ غریب کی حالت اچھی ہو۔ ہمارے رہنماﺅں کو چاہئے کہ قومی تعمیر کی طرف رجحان کریں اور اپنا روپیہ اپنے ملک پاکستان میں لائیں۔ غربت دور ہو گی امن ہو گا اور پھر خوشحالی آئے گی؟
گلوبل پیس انڈکس امریکہ کے دفاتر سے شائع ہوا ہے اس میں دنیا کا پانچواں ملک پاکستان ہے جو غیر پختہ اقتصادی‘ سیاسی‘ معاشی اعتبار سے موجود ہے۔ تاہم پاکستان صومالیہ‘ عراق‘ افغانستان اور سوڈان سے ذرا بہتر ہے۔ پاکستان149 ممالک کی لسٹ میں 145 (GPI) کے حساب سے ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اندرونی خلفشار لا اینڈ آرڈر کمزور‘ غیر قابل گورننس ‘ خود کشیاں اور بم بلاسٹ زیادہ ہو رہے ہیں‘ سارے پاکستان میں Violence ہے اور تمام علاقوں میں بے چینی ہے۔ پاکستان میں کمزور اقتصادی حالت ہے۔ دو صوبوں میں بلوچستان اور خیبر پی کے ہیں۔ قبائلی علاقہ میں فوج خود کش حملہ کرنے والوں کا بندوبست کر رہی ہے۔ مہنگائی‘ بے روزگاری ہے۔